جمشید انصاری کو بچھڑے نو برس بیت گئے

پاکستان ٹیلی ویژن کے ورسٹائل اداکار جمشید انصاری کو دنیا سے منہ موڑے آج نو برس بیت گئے ہیں تاہم وہ آج بھی اپنے مداعوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

اکتیس دسمبر 1945 کو متحدہ ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے شہر سہارن پور میں پیدا ہونے والے جمشید انصاری چھ برس کی عمر میں والدین کے ساتھ کراچی آئے۔

گریجویشن کے بعد جمشید لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کچھ عرصہ بی بی سی میں کام کیا اور ٹی وی پروڈکشن کے سرٹیفکٹ کورس کیے۔ لندن میں قیام کے دوران انہوں نے شوکت تھانوی کے لکھے ہوئے ڈرامے ’سنتا نہیں ہوں بات‘ پیش کیا۔ وہ انیس سو اڑسٹھ میں واپس پاکستان آئے اور پی ٹی وی میں کام شروع کیا۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز ڈرامہ ’ جھروکے‘ سے کیا۔

انھوں نے تقریباً 200 ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کا فنی کیریئر 40 برسوں پر محیط ہے، مشہور ڈراموں میں’انکل عرفی‘، ’گھوڑا گھاس کھاتا ہے‘، ’تنہائیاں’، ’ان کہی‘، ’جھروکے‘، ’دوسری عورت‘، ’زیر زبر پیش‘، ’منزلیں‘، ’بے وفائی‘ اور’ہمارے گھر میں اور اس کے گھر کے اندر‘ شامل ہیں۔

انھوں نے ریڈیو پر طویل ترین عرصے تک چلنے والے پروگرام ’حامد میاں کے ہاں‘ میں صفدر کا یادگار کردار ادا کیا۔ ان کے کئی ڈائیلاگز زبان رد عام ہوئے۔ ’چکو ہے میرے پاس‘، ’قطعی نہیں‘، ’افشاں تم سمجھ نہیں رہی ہو‘ اور ’زور کس پر ہوا‘ ان میں سے چند ایک ہیں۔ مشہور اسٹیج ڈرامے ’بکرا قسطوں پر‘ میں بھی جمشید نے جاندار کردار ادا کیا۔

جمشید انصاری 1974میں شادی کے بندھن میں بندھے۔ ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ دو ہزار پانچ میں یہ پتا چلا کہ انھیں برین ٹیومر ہے۔ تشخیص کے بعد اس مرض نے اِس تیزی سے اپنے پنجے جکڑے کہ جمشید انصاری کی بصارت جاتی رہی اور آخر 24 اگست 2005 کو اس بے مثال اداکار نے ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے منہ موڑ لیا۔

install suchtv android app on google app store