بیجنگ: سی پیک کمیٹی کا اجلاس، توانائی کے 3 منصوبے منظور

بیجنگ: سی پیک کمیٹی کا اجلاس بیجنگ: سی پیک کمیٹی کا اجلاس

چینی حکام نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں سندھ کے تین ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چینی حکام نے کراچی سرکلر ریلوے، کیٹی بندر اور خصوصی اقتصادی زونز کے پروجیکٹس کو سی پیک میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اس بات کا فیصلہ بیجنگ میں سی پیک کے حوالے سے ہونے والے پاک چائنا مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے چھٹے اجلاس کے موقع پر کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ شریک ہوئے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاک چین مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں سی پیک کے تحت زیر تعمیر منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت کا جائز لیا گیا۔

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی وزیر احسن اقبال نے پاکستانی وفد کی قیادت کی جبکہ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حفیظ الرحمان شامل ہیں جبکہ صوبائی وزیر صنعت شیخ علاؤ الدین پنجاب کی نمائندگی کررہے ہیں۔

چین کے ترقی اور اصلاحات کے قومی کمیشن کے نائب چیئرمین چینی وفد کی قیادت کررہے ہیں۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیلات کے بعد جے سی سی نے مذکورہ منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا اور سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ تین ماہ میں ان منصوبوں کی فیزیبلٹی رپورٹ پیش کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر تجارت سید ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ مقررہ وقت میں ان پروجیکٹس کی فیزیبلٹی رپورٹس تیار کریں۔

یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ چینی حکومت سی پیک کے تحت ان تینوں منصوبوں کی تکمیل کے لیے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرے گی۔

سرکاری عہدے داروں کے مطابق یہ رقم سی پیک کے مغربی روٹس سے منسلک تین اضافی سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جانی تھی۔

واضح رہے کہ 22 دسمبر کو وزیراعظم نواز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی تھی کہ سندھ حکومت کی خواہش کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے اور کیٹی بندرگاہ منصوبے کو سی پیک کا حصہ بنانے کا معاملہ جے سی سی کے اجلاس میں اٹھایا جائے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی سرکلر ریلوے کی بھرپور وکالت کی اور کہا کہ کراچی دنیا کے گنجان آباد ترین شہروں میں سے ایک ہے جس کی آبادی تقریباً دو کروڑ 51 لاکھ کے قریب ہے جو کہ ٹوکیو، گوانگ ژو، سیئول، نئی دہلی، ممبئی، نیویارک، میکسیکو سٹی، ساؤ پاؤلو، منیلا اور جکارتہ سے زیادہ ہے۔

مراد علی شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ 42 فیصد مسافروں کا بوجھ پبلک ٹرانسپورٹ کو اٹھانا پڑتا ہے جبکہ نجی گاڑیاں صرف 21 فیصد مسافروں کا بوجھ اٹھاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل موثر ماس ٹرانزٹ سسٹم میں ہے جس میں کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم اور لائٹ ریل ٹرانزٹ سسٹم شامل ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے پہلی بار 1964 میں شروع کیا گیا تھا 1984 تک یہ ٹرانسپورٹ کا موثر ذریعہ بنا رہا۔

سرمایہ کاری نہ ہونے اور دیگر وجوہات کی بناء پر اس کی افادیت کم ہوتی گئی اور مسافروں کی تعداد کم ہوگئی جبکہ بالآخر اسے 1999 میں بند کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کی منظوری نیشنل اکنامک کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی دے چکی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے ساتھ مل کر منصوبے کی فیزیبلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے جبکہ منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کا بھی جائزہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے لیے یوٹیلٹی سروسز کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ یہ پروجیکٹ وفاقی اور صوبائی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ جاپان نے کراچی سرکلر ریلوے کی لاگت تقریباً 2.6 ارب ڈالر بتائی تھی اور سرمایہ کاری کا خاکہ بھی تیار کیا تھا جس کے تحت 85 فیصد قرض کی بنیاد پر سرمایہ کاری جبکہ 15 فیصد صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی جانی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے میں سرمایہ کاری پر منافع کی متوقع شرح 13.8 فیصد ہے جبکہ اس منصوبے سے معاشی فوائد حاصل ہوں گے، وہیکل آپریشن کوسٹ اور ٹریول ٹائم کوسٹ میں کمی آئے گی۔

مراد علی شاہ نے سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے میں سرمایہ کاری کے لیے وفاقی اور سندھ حکومت کا ساتھ دیں۔

انہوں نے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کے لیے چینی تعاون کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اس کی شمولیت کی منظوری دے چکے ہیں اور خود مختار ضمانت بھی دے چکے ہیں۔

جے سی سی نے کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ وہ تین ماہ میں فیزیبلٹی رپورٹ پیش کرے۔

مراد علی شاہ نے جے سی سی کو بتایا کہ کیٹی بندر منصوبہ ایسے مقام پر ہے کہ وہ تھر کول پروجیکٹ کے لیے پاور پارک کا کردار ادا کرسکتا ہے کیوں کہ یہ کوئلے کی کان اور کراچی سے بھی قریب ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ تھر کول فیلڈ کو خصوصی اقتصادی زون قرار دیا جاچکا ہے اور جو پروجیکٹس اسے سپورٹ کررہے ہیں انہیں متعدد معاشی فوائد حاصل ہورہے ہیں۔

install suchtv android app on google app store