حکومت نے 2015ء میں بینکوں سے 1.4 ٹریلین روپے کا قرضہ لیا

حکومت نے 2015ء میں بینکوں سے 1.4 ٹریلین روپے کا قرضہ لیا فائل فوٹو

جمعرات کو جاری ہونے والے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوا ہے کہ 2014-15ء کے دوران حکومت نے بینکوں سے 1.4 ٹریلین روپے کا قرضہ حاصل کاہے۔

جبکہ نجی شعبوں سے لیے جانے والے قرضوں کی مقدار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 44 فیصد تک کمی آئی ہے۔

حکومت مالی سال 2015ء کے بہت سے بجٹ کے اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے، چنانچہ اس کے اثرات قرضوں کے حصول کی صورت میں نظر آتے ہیں، خاص طور پر نجی شعبہ اس کا نشانہ بنا ہے۔

ملک شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ شرح سود میں انتہائی کمی کے باوجود نجی شعبہ بینکوں کی رقم سے مدد حاصل نہیں کرسکا ہے۔

خام تیل کی قیمتوں کے گرنے سے افراط زر میں تاریخی کمی لانے میں کامیابی حاصل ہوئی، جو مالی سال 2015ء کے دوران 4.5 فیصد کے اوسط پر برقرار ہے۔ لیکن نجی شعبے اس سے بھی کوئی فائدہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

فیڈرل ریونیو بورڈ کی تین مرتبہ نظرثانی شدہ ہدف کو حاصل کرنے میں ناکامی نے حکومت کو بینکوں سے بڑے پیمانے پر قرضے حاصل کرنے پر مجبور کیا، جو 2013-14ء کے دوران 171 ارب روپے تک محدود رہا تھا۔

تاہم حکومت نے مرکزی بینک سے قرضے کے حصول سے گریز کیا ہے، جو افراط ِ زر سے متعلق ایک نوعیت ہے، اور بین الاقوامی مانیٹری فنڈ کے قرضے کی ایک شرط بھی۔

یاد رہے کہ نجی شعبے سے لیا گیا قرض سال 2014-15ء میں 208.7 ارب ڈالرز تک محدود تھا، جبکہ اس کے مقابلے میں اس سے گزشتہ سال یہ مقدار 371 ارب تھی۔

install suchtv android app on google app store