بجلی کے نرخوں میں 43 پیسے اضافہ: رپورٹ

اطلاعات کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معطل ہوئے مذاکرات بحال کروانے کے غرض سے کے الیکٹرک کے علاوہ تمام ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں 43 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نرخ بڑھانے سے 147 ارب روپے کی آمدنی ہوگی جس سے دبئی میں 29 اکتوبر کو آئی ایم ایف سے معطل ہوئے مذاکرات کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

ذرائع نے اتوار کو بتایا کہ یہ اضافہ وزرات پانی و بجلی نے ایک سرچارج کی صورت میں کیا ہے کیوں کہ نیپرا نے بنیادی نرخوں میں اضافہ قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر مسترد کردیا تھا۔

یہ اضافہ آئندہ ماہ کے بل میں عوام سے وصول کیا جائے گا اور 16 اکتوبر سے اس کا اطلاق ہوگیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اگست 18 کو ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے جس کی وجہ سے ستمبر میں 550 ملین ڈالر کی فراہمی معطل کردی گئی تھی۔

امریکا کی حمایت کے بعد آئی ایم ایف 29 اکتوبر سے 7 نومبر کے درمیان بات چیت کرنے پر رضامند ہوگیا۔

دونوں ریویوز جمع کرکے دسمبر میں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ طور پر حکومت کو 1.1 بلین ڈالر کی رقم مل سکتی ہے۔

حکومت کو او جی ڈی سی ایل کے شیئرز بین الاقوامی مارکیٹ میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ اس پر چل رہے عدالتی مقدمات ہیں۔

نرخوں میں اضافے کے حوالے سے وزرات بجلی کے ایڈیشنل سیکرٹری سہیل اکبر شاہ نے اس وقت مطلع کیا تھا جب انہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈیویژن سے یونس داگھا کے ماتحت کام نہ کروانے کی درخواست کی تھی کیوں کہ وہ خود سے جونیئر افسر کے ماتحت کام نہیں کرنا چاہتے تھے۔

ایک سینئر بیوروکریٹ نے بتایا کہ شاہ نے 43 پیسے کے اضافے کی سمری بھیجی تھی تاہم ساتھ میں بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک اپنے مظاہروں کے دوران اس پیشرفت کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس نوٹیفیکیشن کو پبلک نہیں کیا گیا۔

تاہم اسحاق صاحب کے ساتھ کام کرنے والے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نرخوں میں اضافے کی تصدیق کردی اور بتایا کہ یہ ایک اسپیشل سرچارج کے ذریعے کیا گیا ہے تاہم اس کا تعلق آئی ایم ایف کے معاملے سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نرخوں میں شاید 28 یا 29 پیسوں کا ہی اضافہ یا جائے تاہم انہوں نے مخصوص تعداد بتانے سے انکار کردیا۔

install suchtv android app on google app store