امریکا میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت، ماہرینِ صحت تشویش میں مبتلا

کورونا مریض فائل فوٹو کورونا مریض

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی اقسام دریافت ہورہی ہیں، امریکا میں حال ہی میں اس وائرس کی 7 نئی اقسام دریافت ہوئی ہیں جس سے ماہرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

امریکا میں کرونا وائرس کی 7 نئی اقسام دریافت ہوئی ہیں جس نے سائنسدانوں کو فکرمند کردیا ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر زیادہ متعدی ہوسکتی ہیں۔

حال ہی میں ہونے والی نئی تحقیق میں امریکا میں کرونا وائرس کی 7 نئی اقسام دریافت ہونے کا انکشاف کیا گیا جو مختلف ریاستوں میں نظر آئی ہیں اور ان سب میں ایک میوٹیشن مشترک ہے۔

لوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی ہیلتھ سائنس سینٹر کے وائرلوجسٹ جرمی کمیل کا کہنا ہے کہ اس میوٹیشن کے ساتھ خفیہ طور پر کچھ ہورہا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ میوٹیشن نئی اقسام کو زیادہ متعدی بنا سکتی ہیں، یا نہیں، مگر وائرس کے جین میں ہونے والی میوٹیشن سے بظاہر اسے انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد ملتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرسز ماحولیاتی ضروریات کے مطابق خود کو بدل سکتے ہیں، مثال کے طور پر ایچ آئی وی اس وقت نمودار ہوا جب متعدد اقسام کے وائرسز بندروں اور بن مانسوں سے انسانوں میں منتقل ہوئے۔

ڈاکٹر جرمی نے کرونا وائرس کی نئی اقسام کو اس وقت دریافت کیا جب وہ لوزیانا میں کرونا وائرس کے نمونوں کے سیکونس بنا رہے تھے۔

جنوری 2021 کے اختتام پر انہوں نے متعدد نمونوں میں ایک نئی میوٹیشن کا مشاہدہ کیا، اس میوٹیشن نے کرونا وائرس کی سطح پر موجود پروٹینز یعنی اسپائیک پروٹینز کو بدلا جو 12 سو مالیکولر بلڈنگ بلاکس یا امینو ایسڈز پر مبنی ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان تمام نمونوں میں ایک میوٹیشن نے 677 ویں امینو ایسڈ کو بدلا، تحقیقات کے دوران انہوں نے محسوس کیا کہ میوٹیشن والے تمام وائرسز میں ایک ہی لائنیج ہے۔

بعد ازاں انہوں نے وائرسز کے جینومز ایک آن لائن ڈیٹا بیس پر اپ لوڈ کیے جس کو دنیا بھر کے سائنسدان استعمال کر رہے ہیں۔

اگلے دن انہیں نیو میکسیکو یونیورسٹی کے ایک ماہر ڈیرل ڈومان کی ای میل موصول ہوئی، جن کی ٹیم نے اسی قسم کو اپنی ریاست میں دریافت کیا گیا تھا، جس میں یہی میوٹیشن ہوئی تھی۔ مزید تحقیقات پر ڈاکٹر جرمی اور ان کی ٹیم نے مزید 6 نئی اقسام کو دریافت کیا جن میں وہی میوٹیشن ہوئی تھی۔

یہ کہنا مشکل ہے کہ میوٹیشن سے یہ اقسام زیادہ متعدی ہوگئی ہیں، بلکہ محققین کے خیال میں ان کے عام ہونے کی وجہ کرسمس کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں کیے جانے والے سفر ہوسکتے ہیں یا ریسٹورنٹس یا کارخانوں میں سپر اسپریڈرز ایونٹس اس کی وجہ ہوسکتے ہیں۔

تاہم سائنسدان فکرمند ہیں کیونکہ میوٹیشن سے یہ خیال قابل قبول محسوس ہوتا ہے کہ اس سے وائرس کے لیے انسانی خلیات میں داخلہ آسان ہوجاتا ہے۔

install suchtv android app on google app store