امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی معاشی پابندیوں پر ترکی کا ردِعمل

ترک صدر فائل فوٹو ترک صدر

ترکی کے اسپیکر اسمبلی مصطفیٰ شین توپ نے امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی معاشی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کو قیدی بنانے کی کوشش ماضی بن چکی ہے۔

مصطفیٰ شین توپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیاں اتحاد اور اتحادی ممالک سے تعلقات معمول پر لانے سے ہم آہنگ نہیں ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ترکی کو دفاعی صنعت میں اسیر بنانے کا خواب اب ماضی بن چکا ہے لہذا ایسی کوئی بھی پابندی کسی کام کی نہیں ہے۔

ترکی کے نائب صدر فواد اوکتائے نے کہا کہ ’کسی بھی ملک کی پابندی ترکی کو اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتیں بلکہ امریکی پابندیاں رجب طیب اردوان کے اقدامات کو مزید تقویت دیں‌ گی‘۔

دوسری جانب ترکی کے وزیرخارجہ میولود چاوش کا کہنا تھا کہ ’ہم نے امریکی پابندیوں کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ انہیں واپس لوٹا دیا، ہم اپنے ارادوں اور فیصلوں پر اٹل ہیں‘۔

واضح رہے کہ امریکا نے روس سے ایس۔400 فضائی دفاعی نظام لینے اور اسے نصب کرنے کو بنیاد بنا کر ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے تحت ترکی پر تجارتی پابندیاں عائد کی گئیں ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے ایک روز قبل تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ترکی نے نیٹو رکن ہونے کے باوجود بھی ہتھیاروں کی خریداری کی جو بہت زیادہ تشویشناک بات ہے۔

روس نے ترکی پر عائد ہونے والی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ترکی کے ساتھ معاہدے جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا۔

install suchtv android app on google app store