امریکا نے ایرانی وزارت دفاع اور وینزویلا کے صدر پر پابندی لگادی

 امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو فائل فوٹو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو

امریکا نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ سے لگانے کے اعلان کے بعد ایرانی وزارت دفاع سمیت ایرانی جوہری ہتھیار پروگرام سے متعلق 27 کمپنیوں اور افراد پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر اور وزیرخزانہ اسٹیون منچن سمیت دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

مائیک پومپیو نے ایران سے قریبی تعلقات بڑھانے اور ایرانی اسلحہ پروگرام میں معاونت کرنے پر وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی وزارت دفاع پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، اس کے علاوہ ایران میں یورینیم افزودگی میں ملوث 2 مرکزی افراد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منچن کا کہنا تھا کہ آج کی پابندیاں زیادہ تر ایرانی جوہری توانائی ایجنسی سے متعلق ہیں، ایرانی بیلسٹک میزائل بنانے میں معاونت کرنے والوں پر بھی پابندیاں لگائی ہیں جب کہ امریکی وزیر تجارت نے بتایا کہ ایران کے 5 سائنسدانوں کو بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

اس موقع پر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کسی بھی ایرانی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

امریکی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کیلی کرافٹ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کی جانب سے بھی ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کرنے کی امید ظاہر کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے ایران کے خلاف 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کی گئی تمام بین الاقوامی پابندیاں یکطرفہ طور پر بحال کردی تھیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

install suchtv android app on google app store