خاتون ڈاکٹر چین سے فرار ہو کر امریکہ پہنچ گئی، کورونا وائرس کے حوالے سے دھماکہ خیز انکشافات کر دیئے

کورونا وائرس فائل فوٹو کورونا وائرس

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین سے ایک خاتون ڈاکٹر فرار ہو کر امریکہ پہنچ چکی ہے ۔ اس نے بتایا ہے کہ وہ کورونا کے بارے میں سچ بتانے کیلئے فرار ہوکر امریکہ پہنچی ہیں۔

ہانگ کانگ کی وائرس امراض کی ماہر ڈاکٹر لی منگ یان نے ”فوکس نیوز“کو بتایا ہے کہ وہ پوری دنیا کو رونا کے حوالے سے اصل حقائق بتا کر خبردار کرنا چاہتی ہیں کہ یہ خاص وائرس کتنا خطرناک ہے۔ اگر وہ یہ حقائق چین میں بتانے کی کوشش کرتی تو کب کی ”غائب“ ہو چکی ہوتی۔

ڈاکٹر یان نے بتایا کہ مین لینڈ چین میں موجود ان کے قریبی تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے جو اس وائرس کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں. اسے بتایا تھاکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بیرونی دنیا کے علم میں آنے سے بہت قبل چین میں اس وائرس کے انسانوں سے انسانوں تک منتقل ہونے کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا۔

چینی حکومت یہ حقائق چھپا رہی تھی اور جس تجربہ گاہ میں وہ خود کام کر رہی تھی وہاں اس نے وائرس پر جو تحقیق کی تھی اس کے سپروائرز نے اعلیٰ حکام کے پاس بھیجی تو اسے یکسر نظرانداز کردیا گیا۔

ڈاکٹریان نے ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ 2019ء کے آخر میں اس کے سپروائزر نے انہیں پرانے سارس جیسے وائرس کے کیسز پر تحقیق کرنے کو کہا, جو مین لینڈ چین سے آئے تھے۔

چینی حکومت نے ہانگ کانگ اور بیرونی دنیا کے ماہرین کو چین کی مین لینڈ پر آنے کی اجازت نہیں دی۔ اس لئے اسے وہاں اپنے قریبی دوستوں سے معلومات حاصل کرنا پڑی۔

ڈاکٹریان نے کہا کہ اسے خاموش رہنے اور اپنی تحقیق کو آگے نہ بڑھانے کی تاکید کی گئی تھی۔

فرار ہونے کے بعد اس کا سائبر حملوں کے ذریعے پیچھا کیا گیا اور اس کے گھر والوں کو تنگ کیا گیا۔ لاس اینجلس میں پہنچنے کے بعد ڈاکٹریان نے درخواست کی کہ اسے واپس نہ بھیجا جائے ورنہ اسے جان سے محروم کر دیا جائے گا۔ ایف بی آئی نے ڈاکٹریان کے دعوؤں کی تفتیش شروع کردی ہے۔

install suchtv android app on google app store