چینی آرمی نے بھارت کو ایک اور سرپرائز دے دیا، لداخ سے مودی سرکار کے لیے بڑی خبر

مودی فائل فوٹو مودی

چین کی پیپلز لیبریشن آرمی ابھی تک لداخ کے پینگونگ سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، فریقین کے درمیان سب سے متنازعہ مسئلہ چینی فوجیوں کا پینگونگ جھیل اور ڈیپسانگ کے فنگر چار علاقوں سے انخلاء کا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کے دعوے کے برخلاف چینی فوج نے ہمالیہ کی گلوان وادی سے خیمے اور دوسری تعمیرات ہٹانے کا کام شروع نہیں کیا ہے۔

بھارتی فوجی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کو خیمے اور دوسری تعمیرات ختم کرتے اور فوجی گاڑیاں واپس جاتے دیکھا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کورکمانڈروں کی ملاقات میں طے پانے والی شرائط کے مطابق چینی فوج کے ساتھ محاذ آرائی ختم کرنے پر عمل شروع ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چینی فوج ابھی تک مشرقی لداخ کے پینگونگ اور ڈیپسانگ علاقے سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، بھارتی فوج کی جانب سے آج بتایا گیا ہے کہ چینی فوج ابھی تک اس متنازع مقام سے پیچھے نہیں ہٹی ہے، ان کے سازو سامان بھی وہیں موجود ہیں۔

لداخ سیکٹر کے وادی گلوان، ہاٹ اسپرنگس اور گوگرا پوسٹ سے بھارتی اور چینی فوجیوں کی واپسی کا آغاز ہوگیا ہے، تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی فوجیوں کو وادی گلوان میں گشت پوائنٹ 14 پر خیموں اور ڈھانچے کو ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جہاں 15 جون کی رات کو بھارتی اور پی ایل اے کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔

چار دہائیوں میں دونوں افواج کے مابین ہونے والے اس خونریز تصادم میں مجموعی طور پر 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، اسی دوران چین کے کچھ فوجیوں کو نقصان پہنچا تھا، لیکن چین نے ابھی تک اپنے جانی نقصان کے اعدادوشمار کو واضح نہیں کیا ہے۔

کور کمانڈروں کے مابین معاہدے کے مطابق لائن آف ایکچوول کنٹرول کے دونوں طرف میں کم سے کم 1.5 کلومیٹر کا ایک بفر زون بنایا جانا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی گلوان میں برف پگھلنے کی وجہ سے دریائے گلوان کی آبی سطح میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے چینیوں کو علاقے سے تیزی سے منتقل ہونے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

install suchtv android app on google app store