کیا کورونا وائرس لیب میں‌ بنایا گیا؟ سائنسدانوں نے بڑی حقیقت سے پردہ اٹھا دیا

کورونا وائرس فائل فوٹو کورونا وائرس

چین سے پھیلنے والے نئے نوول کورونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں کی جانب سے اس شبے کا اظہار کیا جارہا تھا کہ کہ کوویڈ 19 وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔

سائنس دانوں نے مہلک ترین وائرس کوویڈ 19 کو لیبارٹری میں تیار کرنے یا انسانوں کے بنانے کی تردید کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین سے پھیلنے والے نئے نوول کورونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں کی جانب سے اس شبے کا اظہار کیا جارہا تھا کہ کہ کوویڈ 19 وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے اس شبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس قدرتی طور پر بنا ہے۔ اسے کسی انسان نے نہیں بنایا۔

یہ تحقیق جریدے جرنل نیچر میڈیسین میں شائع ہوئی ہے جس میں سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ وبا پھیلنا شروع ہوئی چینی سائنس دانوں نے کرونا کے جینوم کا سیکونس تیار کرکے اس کا ڈیٹا دیگر ممالک کو بھی ارسال کردیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے وائرس کے اسپائک پروٹین سمیت مختلف حصّوں کا تجزیہ کرکے معلوم ہوا کہ اسپائیک پروٹینز میں موجود آربی ڈی پورشن انسانی خلیات کے باہر موجود ریسیپرٹر ایس ٹو کو ہدف بناتا ہے۔

اس وائرس کے اسپائیک پروٹین اتنے بہتر انداز میں انسانی خلیات کو جکڑتا ہے، جس کے باعث سائنس دان یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں یہ قدرتی عمل کا نتیجہ تو ہوسکتا ہے لیکن انسانی ہاتھوں کا بنایا ہوا نہیں ہے۔

اس وائرس کے قدرتی ہونے کا ثبوت اس کے مجموعی مالیکولر اسٹرکچر ہے اور اس نئے وائرس میں ریڑھ کی ہڈی کی ساخت چمگادڑوں اور پینگولین میں پائے جانے والے وائرسز سے ملتی ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں 2 لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد کو مریض بنا دیا ہے جبکہ اس وائرس میں مبتلا 11 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

install suchtv android app on google app store