امریکہ کے کئی شہروں میں ہفتے کے روز ہزاروں خواتین نے ریلیاں نکالیں جن میں موسیماتی تبدیلی، مساوی اجرت، تولیدی حقوق اور امیگریشن کے معاملات کو اجاگر کیا گیا۔ نیو یارک سٹی میں سینکڑوں جب کہ واشنگٹن میں ہزاروں خواتین نے ریلیوں میں شرکت کی، جن میں خواتین کی سیاسی طاقت کو نمایاں کیا گیا، حالانکہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس بار شرکا کی تعداد خاصی کم تھی۔
اطلاعات کے مطابق ملک کے 180 سے زائد شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔مین ہٹن میں رائز اینڈ رور نامی ریلی میں خواتین سمیت سینکڑوں افراد اکٹھے ہوئے۔ فولی سکوائر اور کولمبس سرکل پر دو الگ الگ اجتماع منعقد ہوئے۔فولی سکوائر پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے، سرگرم کارکن، ڈونا ہالٹن نے کہا کہ آج ہم اٴْس تبدیلی کا حصہ بنیں گی جو دنیا کو درکار ہے، آج، ہم اپنے اختیار کے حصول کے لیے اٹھہ کھڑی ہوئی ہیں۔شام کو مین ہٹن کے علاقے پر برف باری شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں شرکا منتشر ہونے لگے، جنھیں بعد میں ٹائمز سکوائر کے پاس اکٹھا ہونا تھا۔
لاس اینجلس کے قدیمی محلے میں ہزاروں مرد، خواتین اور بچے اکٹھے ہوئے، جو پلازا کے مقام سے ہوتے ہوئے سٹی ہال پہنچے، جہاں ایک بڑی ریلی ہوئی، جسے کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم کی بیوی جنیفر سائبل نیوسم؛ میئر ایرک گارسیتی اور ایوانِ نمائندگان کی رکن ماگزائن والٹرز نے خطاب کیا۔واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی ریلی میں اس سال مقامی افریقی امریکی سرگرم کارکنان نے منتظمین پر تنقید کی، چونکہ، بقول ان کے، مقامی معاملات پر توجہ نہیں دی گئی، جب کہ مقامی منتظمیں کی انتظامی صلاحیتوں سے استفادہ نہیں کیا گیا۔ یہ خواتین کی چوتھی سالانہ ریلی تھی، جس مناسبت سے مختلف شہروں میں ہزاروں خواتین مارچ میں شریک ہوئیں۔ 2017ء میں خواتین نے ملک کے تقریباً درجن بھر شہروں میں ریلیاں نکالی تھیں، جن میں لاکھوں افراد شریک ہوئے تھے۔
یہ وہی دن تھا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے تھے۔تین سال قبل شروع ہونے والے خواتین کے آج کے مارچ کا سیاسی پیغام ایک ہی رہا ہے۔ خواتین کے پہلے مارچ کی خاص بات یہ تھی کہ انھوں نے ریلی کے دوران اون کی گلابی رنگ کی ٹوپیاں بٴْننے کا انوکھا کام شروع کیا تھا۔ تب سے خواتین کی جانب سے ٹوپی بٴْننا ٹرمپ مخالف جذبات کی علامت بن چکا ہے۔خواتین مارچ کی موجودہ شریک صدر، عیسیٰ نیولا نے اس سال مارچ سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ 2020ء کے انتخابات سے پہلے یہ خواتین کی آخری ریلی ہو گی۔ اٴْن کے بقول2020ء میں ہم اس مہم کو ختم کریں گے جو ہم نے تین سال قبل شروع کی تھی، جس کا مقصد ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانا تھا۔