ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے آپریشن کو کیانام دیدیا، اس وقت ایرانی سپریم لیڈر کہاں تھے؟ مزید تفصیلات آگئیں

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای فائل فوٹو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای

ایران نے قاسم سلیمانی کی شہادت کے جواب میں گزشتہ شب عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا اور دعویٰ کیاہے کہ اس حملے میں 80 افراد مارے گئے جبکہ امریکہ کو جنگی سازو سامان کی تباہی کا بھی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے آپریشن کو ” شہید سلیمانی “ کا نام دیا یعنی اسے ”آپریشن سلیمانی“ کہا گیا جو کہ جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کے چند گھنٹوں کے بعد کیا گیا۔

پاسداران انقلاب نے اپنے ایک مبینہ بیان میں بتایا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای حملے پر عملدرآمد کرنے والے کنٹرول سینٹر میں ذاتی طور پر موجود تھے۔ ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں میں ” فتح 110 “ بلیسٹک میزائل استعمال کیے جو کہ 300 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکہ نے بغداد ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کے دوران ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو شہد کر دیا تھا جبکہ ان کے ہمراہ موجود عراقی فوجی افسر بھی شہید ہو گئے تھے جس پر ایران نے بدلہ لینے کا اعلان کیا اور سر خ جھنڈا لہرایا ۔ گزشتہ روز ایرانی جنرل کی تدفین ان کے آبائی علاقے کرمان میں کر دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے امریکا سے بدلہ لے لیا، عراق کے شہروں عین الاسد اوراربیل میں امریکی ایئربیس پرراکٹ حملے

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے عراق کے شہروں عین الاسد اور اربیل میں امریکی ایئربیس پر راکٹ حملے کیے گئے۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے اس حملے کی تصدیق کر دی اور باور کرایا گیا کہ ایرانی سرزمین پر حملہ ہوا تو اسرائیل کا شہر حیفہ تیسرا نشانہ ہوگا۔ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا اورعراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے کر دیے گئے۔

 

 

install suchtv android app on google app store