کون سے سرکاری اثاثے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا؟ خبر کے آتے ہی ملکی سیاست میں تہلکہ مچ گیا

سرکاری  اثاثے کی  فروخت فائل فوٹو سرکاری اثاثے کی فروخت

پاکستان میں جو بھی حکومت آتی ہے اس کی دو تین چیزوں پر نظر ہوتی ہے کہ ایسے کون سے اثاثے ہیں جن کو فروخت کیا جا سکے۔

سینئیر صحافی رؤف کلاسرا کا نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل کے بارے میں کہنا ہے کہ پاکستان میں جو بھی حکومت آتی ہے اس کی دو تین چیزوں پر نظر ہوتی ہے کہ ایسے کون سے اثاثے ہیں جن کو فروخت کیا جا سکے،جب نواز شریف کی حکومت آئی تھی لندن میں پاکستان کی ایک بہت بڑی عمارت تھی،اس کو بیچنے کے لیے بہت منصوبہ بندی کی گئی۔

کچھ لوگ شامل ہو گئے تھے،لندن کے کچھ لوگ بیگ اٹھا کر آ گئے تھے، پریزنٹیشن شروع ہو گئی تھیں کہ اس عمارت کو بیچ دیا جائے تو اتنے پیسے مل جائیں گے۔اور اس کے بجائے ہم کوئی اور عمارت کرائے پر لے جاتے ہیں۔تاہم خاصے دباؤ کے بعد اس معاملے کو ختم کیا گیا،اسی طرح مشرف کے دور میں بھی جکارتہ کی ایمبیسی کو فروخت کر دیا گیا تھا۔ ایسے ہی نواز شریف کے دور میں نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل پر ہر کسی کی آنکھ رہتی تھی۔

اس ہوٹل کی قیمت 670ملین ڈالر کے قریب بتائی جا رہی ہے،اسی طرح ایک پیرس میں بھی ہوٹل ہے اور ان دونوں ہوٹلز سے پاکستان کو فائدہ مل رہا لہے۔لیکن حکومت میں موجود کچھ لوگ اس کو فروخت کرنے جا رہے ہیں۔اصل میں ان لوگوں نے فرنٹ مین رکھے ہوتے ہیں جو یہ خرید لیتے ہیں لیکن اصل میں یہ خود اس کے پیچھے ہوتے ہیں۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں غلام سرور نے روز ویلٹ ہوٹل کے معاملے کو اٹھایا کہ آخر اس کے لیے ٹاسک فورس کیوں بنائی گئی؟ یہ تو ہماری وزارت میں آتا ہے۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک قابل افسر شاہ رخ نصرت نے اس ہوٹل بچانے کی کوشش کی انہیں پتہ چل گیا تھا کہ لندن کے کچھ لوگوں کی روز ویلٹ پر نظر ہے۔جس پر شاہ رخ نصرت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔غلام سرور خان نے اس سلسلے میں زلفی بخاری پر بھی تنقید کی۔کیونکہ اس پر جو کمیٹی بنائی گئی اس میں زلفی بخاری بھی شامل ہیں

install suchtv android app on google app store