قطر اور سعودی عرب کے تعلقات خراب مگر کس وجہ سے؟ بڑی خبر نے عالم اسلام کو چونکا دیا

قطر اور سعودی عرب فائل فوٹو قطر اور سعودی عرب

قطر کے امیر نے ممکنہ طور پر ’مفاہتمی کانفرنس‘ کے طور پر منعقدہ گلف سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی تاہم دیگر رہنماؤں نے اسے سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق بدلتے ہوئے رویوں کے تحت ریاض میں دوحہ کے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا اور سعودی شاہ سلمان اور قطری وزیراعظم کے درمیان مسکراہٹ کا تبادلہ بھی ہوا۔ دوسری جانب سعودی سرکاری ٹیلی ویژن پر میزبان کا دوستانہ لہجے میں کہنا تھا کہ ’قطر کے لوگوں آپ کو آپ کے دوسرے ملک میں خوش آمدید‘۔ یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے تمام سفارتی اور آمد و رفت کے تعلقات منقطع کرلیے تھے اور قطر کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا تھا۔

ان چاروں ممالک کی جانب سے قطر پر اخوان المسلمین سمیت اسلامی شدت پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور سعودی عرب کے حریف ملک ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم قطر کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔ قطر کے امیر شیخ تميم بن حمد الثانی نے وزیراعظم عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی کو اپنی جگہ خلیج تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا۔

اپنی تقریر میں شاہ سلمان نے براہِ راست قطر کے تنازع پر کوئی بات نہیں کی لیکن ایران کی جانب سے ’جارحانہ حملوں‘ سمیت مختلف دھمکیوں کے حوالے سے خیلجی اتحاد پر زور دیا۔ خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے بھی خلیجی اقوام سے ’متحد اور یکجا‘ رہنے کا مطالبہ کیا اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔ اہم بات یہ کہ دوحہ نے سعودی عرب کی سربراہی میں موجود بلاک کی جانب سے الجزیرہ کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرنے اور اس کی سرزمین پر موجود ترک فوجی بیس بند کرنے کے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے باجود مفاہمت کے لیے کی جانے والی امید اس بات کا اشارہ ہے کہ قطر اور اس کے سابق اتحادیوں کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔ اس ضمن میں ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ’ریاض کی جانب سے خوش دلی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود اجلاس قطر اور سعودی عرب کے مابین مطلوبہ مفاہمت کے حصول میں ناکام رہا۔

تنازع کے بعد خلیجی ممالک نے قطر سے منسلک زمینی سرحد بند کردی تھی جبکہ قطر کی سرکاری فضائی کمپنی کو پڑوسی ممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ اس کے علاوہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے اپنے ملک سے قطری شہریوں کو نکال دیا تھا۔ تمام صورتحال پر کویت اور امریکا کی جانب سے ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہے تھے۔

install suchtv android app on google app store