سعودی عرب میں موجود افراد اب نئے کفیل کے پاس ملازمت نہیں کر پائیں گے، بڑی خبر آگئی

کفیل سے فرار ہونے والا ملازم نئے کفیل کے پاس ملازمت نہیں کر سکتا فائل فوٹو کفیل سے فرار ہونے والا ملازم نئے کفیل کے پاس ملازمت نہیں کر سکتا

سعودی عرب میں موجود افراد اب نئے کفیل کے پاس ملازمت نہیں کر پائیں گے۔ کفیل سے فرار ہونے والا ملازم نئے کفیل کے پاس ملازمت نہیں کر سکتا

وزارت محنت کے مطابق اگر کوئی ملازم اقامہ یا ورک پرمٹ کی مُدت ختم ہونے کے بعد فرار ہو تو اس کی رپورٹ درج نہیں کرائی جا سکتی۔

وزارت محنت کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی غیر مُلکی ملازم کفیل سے فرار ہو جاتا ہے تو وہ نئے کفیل کے پاس ملازمت کرنے کی خاطر نقل کفالہ نہیں کروا سکتا۔ وزارت محنت کے مطابق اگر کوئی کفیل اپنے کارکن کے خلاف فرار ہونے کی صورت میں رپورٹ درج کروا دیتا ہے تو پھر ایسے مفرور ملازم کا نقل کفالہ نہیں ہو سکتا۔

البتہ اگر کسی مفرور ملازم کے اقامے یا ورک پرمٹ کی مُدت ختم ہو گئی ہو تو ایسی صورت میں اُس کا کفیل فرار ہونے کی رپورٹ درج نہیں کروا سکتا۔ ملازم کی مفروری کی اطلاع صرف اُس کے اقامہ یا ورک پرمٹ موثر ہونے کی صورت میں کروائی جا سکتی ہے۔ اسی طرح اگر کسی غیر مُلکی کارکن کو سعودی عرب میں آئے 90 دِن سے زیادہ گزر چکے ہوں مگر اس مُدت کے دوران اس کا اقامہ نہ بنا ہو تو اُس کا نقل کفالہ بغیر ورک پرمٹ جاری کرائے بھی ہو سکتا ہے۔

ایسے غیر مُلکی کارکن کا نقل کفالہ امیگریشن نمبر کی بنیاد پر کیا جائے گا۔اگر کسی ملازم کی مفروری کی رپورٹ اُس کا کفیل درج کروا دیتا ہے تو 20 روز گزر جانے کے بعد یہ رپورٹ منسوخ نہیں کروائی جا سکتی۔ایسے غیر کارکنان جو اپنے آجر کو بغیر بتائے فرار ہو جاتے ہیں، اور آجر کو پتا نہیں ہوتا کہ اُن کا کارکن اس وقت کہاں ہے۔

ایسے کارکنان پر ہروب لگ جاتا ہے، جس کے تحت پکڑے جانے پر انہیں قید اور جرمانے کے علاوہ ڈی پورٹ بھی کیا جاتا ہے اور ان کے سعودی مملکت آنے پر تاحیات پابندی لگ جاتی ہے تاہم اگر کوئی کفیل کسی ذاتی دُشمنی کی بناء پر کسی پاکستانی کارکن کے خلاف ناجائز طور پر ہروب کی شکایت درج کرا دی تو پھر ایسی صورت میں وہ لیبر کورٹ سے رجوع کر کے ہروب سے بچ سکتا ہے یا پھر پاکستانی سفارت خانے سے بھی رجوع کرکے قانونی مدد لے سکتا ہے۔

جو پاکستانی کارکن انفرادی طور پر کسی کفیل کے پاس کام کرتے ہیں انہیں اپنا معاہدہ ملازمت ہر وقت اپنی تحویل میں رکھنا چاہیے تاکہ کسی مصیبت کی صورت میں سفارت خانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔کئی پاکستانی جب لیبر ویزہ پر سعودی عرب آتے ہیں تو انہیں پتا چلتا ہے کہ اُن سے جو تنخواہ طے کی گئی تھی، حقیقت میں اُنہیں تنخواہ نہیں دی جارہی، تو اس پر وہ پریشان ہو جاتے ہیں اور اپنے دھوکے باز کفیل سے جان چھُڑانے کی خاطر فرار ہو جاتے ہیں اور کسی دوسری جگہ کام تلاش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

جس پر کفیل موقع کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مفرور کارکن کے خلاف ہروب کی شکایت درج کرا دیتا ہے۔ اکثر پاکستانی کارکنان کو پتا بھی نہیں ہوتا کہ اُن کے خلاف ہروب کی شکایت درج کرائی جا چکی ہے، جس کے باعث وہ پکڑے جانے پر بڑی مصیبت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ہروب کی شکایت کا پرنٹ صرف کفیل ہی حاصل کر سکتا ہے۔ اس لیے پاکستانی کارکنان کو لیبر کورٹ میں درخواست درج کرا دینی چاہیے تاکہ کفیل کی جانب سے تنخواہ نہ دینے یا کم دینے یا دیگر زیادتیوں کے بارے میں عدالت کو مطلع کیا جا سکے اور ہروب سے بچا جا سکے۔

install suchtv android app on google app store