امریکی اقتصادی پابندیوں کے خلاف ایران کا دو ٹوک اور بھر پور جواب، امریکا پریشان۔۔۔۔جان کر سب حیران

ایران کے صدر حسن روحانی فائل فوٹو ایران کے صدر حسن روحانی

ایران کے صدر حسن روحانی نے پارلیمنٹ میں امریکا کی جانب سے عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کے خلاف 'مزاحمت کا بجٹ' پیش کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن روحانی نے مذکورہ بجٹ کو 'مزاحمت کا بجٹ' قرار دیا۔

ایرانی صدر نے سرکاری ریڈیو پر خطاب کے دوران کہا کہ موجودہ سال کی طرح اگلے برس بھی ہمارا بجٹ پابندیوں کے خلاف مزاحمت اور ثابت قدمی کا بجٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ بجٹ دنیا کے سامنے اعلان کرتا ہے کہ پابندیوں کے باوجود ہم ملک کا انتظام و انصرام سنبھال سکتے ہیں، خاص طور پر تیل کے معاملے میں'۔

واضح رہے کہ مارچ میں پیش کردہ مالی سال 2020 کے بعد نومبر کے وسط میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایران میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی تقریر میں سرکاری شعبے سے وابستہ ملازمین کی اجرت میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی کہ ایران کی معیشت اس سال 9.5 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگی۔

اس سے قبل 5 دسمبر کو ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ تہران نے امریکا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے لیکن اس کے لیے واشنگٹن کو ایران پر عائد کی گئی پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔

حسن روحانی نے کہا تھا کہ 'کسی بھی طرح کے مذاکرات کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کو ایران پر عائد پابندیاں اٹھانی ہوں گی'۔

دوسری جانب تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایران میں 15 نومبر سے شروع ہونے والے مظاہرے 100 سے زائد شہروں اور قصبوں تک پھیل چکے ہیں۔

ایران اپنے مخالف ممالک امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب پر ان مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے دشمنوں کا مقصد تشدد کو ہوا دے کر ایران کی بقا کو خطرے میں ڈالنا ہے لیکن امریکا اور اسرائیل کی صیہونی حکومت میں ایران اور اس کے عوام کے حوالے سے سیاسی دانش کی کمی ہے'۔

تہران کی جانب سے اب تک ان مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سامنے نہیں آئی لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دو روز قبل ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 208 بتائی تھی جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ایک قانون دان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اب تک تقریباً 7 ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم عدلیہ نے اس تعداد کی نفی کی تھی۔

install suchtv android app on google app store