آخر کیوں برطانیہ میں باحجاب مسلم خواتین کو قتل کا خدشہ ہے؟ جانیے اس خبر میں

برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین فائل فوٹو برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین

برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو خدشہ ہے کہ اسلامو فوبیا بڑھنے کی وجہ سے انہیں بھی سابقہ برطانوی رکن پارلیمنٹ جو کوکس کی طرح سڑک پر قتل کیا جاسکتا ہے۔


برطانوی ٹیبلائیڈ کی رپورٹ کے مطابق ویلز سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان خاتون سحر نے بتایا کہ وہ حجاب پہننے کی وجہ سے خوف زدہ رہتی ہیں۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سحر نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ’ناراض سفید فام مرد‘ اپنی نفرت کو مسلمان خواتین تک پھیلا سکتے ہیں۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے سحر نے کہا کہ جب سے بورس جونسن نے ٹیلی گراف میں مسلمان خاتون کے لیے ’لیٹر بکس‘ کا لفظ استعمال کیا ہے تب سے انہیں سفید فام شدت پسندوں کی جانب سے اسی لفظ سے پکارا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ برطانیہ میں ٹی وی چینل کے اس پروگرام کو ’دیکھنے میں تکلیف دہ‘ اور ’افسوس ناک‘ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس میں برطانیہ میں مقیم اقلیتوں کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وضاحت دیتے ہوئے سحر کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ افراد زیادہ تر سفید فام ہیں، وہ غصہ میں ہیں اور اپنا غصہ مسلم خواتین پر اتارنا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس چیز کا مجھے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ جوکوکس کی طرح سڑک پر مارے جانے کا ہے۔

خیال رہے کہ 16 جون 2016 کو ایک سفید فام انتہا پسند شخص نے جوکوکس کو سڑک پر قتل کر دیا تھا۔

اس قاتل کی شناخت تھامس میئر کے نام سے ہوئی تھی جس نے خاتون رکن پارلیمنٹ کو قتل کرنے سے قبل ’پہلے برطانیہ‘ کا نعرہ بھی لگایا تھا جو دائیں بازو کی جماعت کا نام ہے۔

سحر نے پروگرام کے دوران بتایا کہ بطور مسلمان خاتون کے لیے یہاں رہنا آج کل آسان نہیں، خصوصاً اس وقت جب کوئی آپ کو داعش جیسی تنظیم سے تشبیہ دیتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا خاتون سے نفرت کی ایک قسم بھی ہے، میرا مطلب ہے کہ اس کے زیادہ تر قصور وار سفید فام آدمی ہی ہیں۔

س پرگرام کے دوران ایک ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک سفید فام خاتون، باحجاب مسلمان خاتون پر چلا رہی ہے، اسے داعش کی کارندہ قرار دے رہی ہے اور اس کے مخصوص حصے کو نقصان پہنچانے کی دھمکی بھی دے رہی ہے۔

مذکورہ پروگرام میں یہ بھی بتایا گیا کہ مسلمانوں پر ہونے والے 56 فیصد تشدد کے واقعات کی سمت مسلمان خواتین کی جانب ہوتی ہے۔

برطانوی ٹیبلائیڈ کے مطابق 2017 کے مقابلے میں 2018 کے دوران مذہبی منافرت کے واقعات میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کا شکار بننے والے 50 فیصد مسلمان ہی ہیں۔

یاد رہے کہ جوکوکس ایک برطانوی خاتون سیاست دان اور رکن پارلیمنٹ تھیں جنہیں ایک مسلح شخص نے بے دردی سے ویسٹ یارکشائر کے علاقے برسٹل میں قتل کردیا تھا۔

اس حوالے سے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جب مسلح شخص نے خاتون رکن پارلیمنٹ پر حملہ کیا تو اس وقت وہ ’بریٹین فرسٹ‘ چلا رہا تھا۔

انہیں قتل سے 3 ماہ قبل نفرت آمیز ای میلز بھی موصول ہوئیں تھیں۔

install suchtv android app on google app store