ترک صدر نہایت پریشانی کا شکار، امریکا نے ایک اور زوردار جھٹکا دیدیا

  • اپ ڈیٹ:
ترک صدر رجب طیب اردگان فائل فوٹو ترک صدر رجب طیب اردگان

امریکہ نے شام میں کردوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر ترکی پر کڑی پابندیاں نافذ کردی ہیں اور اہم تجاری معاہدے معطل کردیئے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر ایسی کڑی پابندیاں عائد کردی ہیں جس سے امریکا کے بقول ترکی کی معیشت کمزور پڑجائے گی۔ ان پابندیوں میں 100 بلین ڈالر کے تجارتی معاہدے کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ترکی سے فولاد کی امریکا درآمد پر بھی محصولات میں پچاس فیصد کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک فوجی کارروائی علاقائی امن واستحکام کیلیے خطرہ ہے، ترکی نے پیش قدمی نہ روکی امریکا ترک اقتصادیات کو کمزور سے کمزور کردے گا۔ ہم نے اپنے کرد اتحادیوں کے ہمراہ داعش سے نجات حاصل کی لیکن اب ترکی ہماری کامیابی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ترکی پر مزید پابندیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ شام میں عدم استحکام پیدا کرنے اور امن میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کو بھگتنا ہوگا۔ اگر پیش قدمی نہ روکی تو کردوں پر حملے میں مدد کرنے والے ترک شہریوں یا اداروں پر بھی پابندیاں لگیں گی، اُن پر امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی اور اُن کے امریکا میں اکاؤنٹس منجمد کر دیئے جائیں گے۔

دوسری جانب امریکی صدر کے حکم پر نائب صدر مائیک پینس اور قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اہم پیغام لیکر جلد ترکی روانہ ہوں گے۔ امریکی نائب صدر نے میڈیا کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے تجارتی پابندیوں کے ساتھ ترکی سے فوری طور پر شام میں جاری پیش قدمی کا سلسلہ روکنے، جنگ بندی، اور کرد جنگجوؤں کے ساتھ مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔

 

install suchtv android app on google app store