افغان صدر طالبان کے خودکش حملے میں کیسے معجزانہ طور پر بچ نکلے؟ اہم معلومات سامنے آ گئیں

 صدر اشرف غنی فائل فوٹو صدر اشرف غنی

امریکی سفارتخانے کے قریب اور صوبہ پروان میں ہونے والے طالبان کے دو حملوں میں 48 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے جبکہ افغان صدر اشرف غنی بھی بال بال بچ گئے۔

رپورٹس کے مطابق دونوں حملوں کی ذمہ داری طالبان کی جانب سے قبول کرلی گئی ہے۔ پہلا دھماکا افغانستان کے صوبے پروان میں افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب کیا گیا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے ریلی کے قریب چیک پوسٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا جس میں 26 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے۔ دھماکے میں افغان صدر محفوظ رہے۔

اطلاعات کے مطابق دھماکا اس وقت کیا گیا جب اشرف غنی اپنے کارکنوں سے خطاب شروع کرچکے تھے۔ دھماکے کے بعد بھی اشرف غنی نے اپنا خطاب جاری رکھا۔

طالبان کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف اشرف غنی نہیں بلکہ ریلی کی سیکیورٹی پر مامور افغان سیکیورٹی اہلکار تھے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہن اہے کہ ریلی پر حملہ 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کو سبوتاژ کرنے کیلئے کیا گیا، ہم نے پہلے ہی لوگوں کو خبردار کردیا تھا کہ وہ انتخابی ریلیوں میں نہ جائیں۔

دوسرا دھماکا افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب کیا گیا جس میں22 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے۔ طالبان نے دونوں دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے حالیہ دنوں میں حکومت اور غیر ملکی افواج پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے اور گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو جواز بناتے ہوئے طالبان اور امریکا کے درمیان دوحا میں جاری امن مذاکرات کو منسوخ کردیا تھا۔

install suchtv android app on google app store