58 افغان فوجی اہلکار طالبان کے ہاتھوں یرغمال

 58 فوجی اہلکار طالبان کے ہاتھوں یرغمال فائل فوٹو 58 فوجی اہلکار طالبان کے ہاتھوں یرغمال

افغان حکومت نے سرحد پر اپنے فرائض انجام دینے والے 58 فوجیوں کی طالبان کے ہاتھوں یرغمال ہونے کی تصدیق کردی۔

گزشتہ چند روز سے افغان فوجیوں اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری تھی اس کے دوران فوجیوں نے پڑوسی ملک ترکمانستان میں بھی ان کا پیچھا بھی کیا جس پر ترکمانستان نے فوجیوں کو واپس جانے پر مجبور کردیا تھا۔

افغانستان وزارت دفاع نے کئی دنوں سے افغان صوبے بادغیس کے ضلع بالا مرغب میں جاری لڑائی کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کے بعد بیان جاری کردیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’بدقسمتی سے 58 بارڈر سیکورٹی جوانوں کو دشمن نے یرغمال بنا لیا، افغان حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ان فوجیوں کی رہائی تک سرچ آپریشن جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ طالبان نے اب تک کی سب سے بڑی تعداد یعنی 150 فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بادغیس میں جاری آپریشن کے دوران ایک ہفتے میں 16 فوجی ہلاک جبکہ 190 فوجیوں کو یرغمال بنایا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پیر کے روز کو افغان فوجیوں کا ایک پورا دستہ یا تو یرغمال بن گیا یا ہلاک ہوگیا۔

افغان پولیس کمانڈر صالح محمد مباریز کے مطابق بالا مرغاب شہر میں چند دن سے طالبان اور افغان بارڈر فورسز کے درمیان لڑائی جاری تھی جس کے نتیجے میں ہفتے کہ روز 50 فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے جبکہ 100 فوجیوں نے ترکمانستان کی سرحدی علاقے میں طالبان کا پیچھا کیا تھا جس پر انہیں واپس آنے پر مجبور کردیا گیا تھا۔

اس بارے میں کمپنی کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹیننٹ حبیب اللہ نے تصدیق کی کہ ترکمانستان نے طالبان کو کہا کہ ہم آپ کو فوجیوں کے ہتھیار جبکہ افغان حکومت کو فوجی واپس کردیتے ہیں لیکن طالبان نے ہتھیار افغان حکومت جبکہ فوجی ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

install suchtv android app on google app store