ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نےعہدے سے استعفیٰ دے دیا

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف فائل فوٹو ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سوشل میڈیا پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جواد ظریف نے اپنی خدمات جاری رکھنے سے معذرت کردی ہے جب کہ ایرانی خبر ایجنسی نے بھی جواد ظریف کے استعفے کی تصدیق کردی۔

عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کے خالق ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے غیرمتوقع طور پر اپنے استعفے کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 67ماہ میں بہادر ایرانی عوام اور حکام کی سخاوت کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، یہ کام جاری نہ رکھنے اور نوکری کے دوران تمام تر کوتاہیوں پر میں انتہائی معذرت خواہ ہوں، خوش رہیں، آباد رہیں۔

انہوں نے اپنے اس فیصلے کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کی۔

2015 میں ایران سے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے لیے عالمی طاقتوں سے تاریخی جوہری معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں جاوید ظریف نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

گزشتہ ماہ امریکا کی جانب سے معاہدے کے خاتمے اور ایران پر دوبارہ پابندیوں لگانے جانے کے بعد بعد مغرب مخالف عناصر نے سابق ایرانی وزیر خارجہ پر حملے شروع کر دیے تھے۔

امریکا میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک صدر حسن روحانی نے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کہ وہ اس استعفے کو قبول کریں گے یا نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جاوید ظریف کا استعفیٰ منظور کر لیا جاتا ہے تو اس سے حسن روحانی پر مزید دباؤ بڑھے گا جنہیں مشکلات سے دوچار ایرانی معیشت کے سبب اپنے مخالفین کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

1960 میں پیدا ہونے والے جاوید ظریف 17سال کی عمر سے امریکا میں رہے اور وہیں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ڈپلومیٹ کے عہدوں پر فائز رہے اور پھر 2002 سے 2007 تک ایرانی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

انتخابات میں کامیابی کے بعد حسن روحانی کے صدر منتخب ہونے پر انہیں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا اور وعدہ کیا تھا کہ وہ ایران کے عالمی دنیا کے دروازے کھولیں گے۔

وزرا سمیت اہم عہدوں تجویز کرنے کا اختیار تو صدر کے پاس ہے لیکن ان سب کا حتمی فیصلہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کرتے ہیں۔

جب 2013 میں عالمی دنیا سے جوہری معاہدوں کے حوالے سے گفتگو کا تمام تر اختیار جاوید ظریف کو دے دیا گیا تھا تو ایران کے سخت گیر اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے انہیں کئی مرتبہ ایوان میں طلب کر کے مذاکرات کی تفصیلات طلب کی گئیں۔

 

install suchtv android app on google app store