بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر و سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے پلوامہ حملے سے متعلق بیان پر بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بھارت کے سابق کرکٹر اور پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوجیوں پر ہونے والے حملے پر پاکستان کی حمایت میں ریمارکسپر انہیں شو سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔
مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر خودکش حملے کے بعد بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے منظم انداز میں نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر و سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے پلوامہ حملے سے متعلق بیان پر بھارت میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے بھی پلوامہ حملے کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی انہوں نے بھارتی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا مٹھی بھر لوگوں کے عمل پر آپ پوری قوم کو قصور وار ٹھہرائیں گے یا کسی فرد کو؟
نوجوت سنگھ سدھو کے بیان پر انتہا پسند بھڑک اٹھے اور سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا۔
ہندو انتہا پسندوں نے سدھو کی جانب سے پاکستان مخالف بیان نہ دینے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’تشدد ہمیشہ مذمت کرنے کے لائق ہوتا ہے اور جنہوں نے یہ کیا انہیں سزا ہونی چاہیے۔
ان کے اس بیان کو کئی افراد نے پسند نہیں کیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر ان کو شو سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔
چند افراد نے سخت رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’ہمیں مل کر سدھو کی برطرفی تک کپل شرما کے شو کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
کسی کا کہنا تھا کہ ’کپل شرما سدھو کو اپنے شو سے ہٹاؤ یا ہم تمہارے شو کا بائیکاٹ کریں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں شو کے لیے کام کرنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چینل میں اس معاملے پر بحث ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے سدھو کو شو سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دی کپل شرما شو کی انتظامیہ نے سابق کرکٹر کو شو سے علیحدہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پلوامہ حملے سے قبل دی کپل شرما شو کی چند قسطوں میں نوجوت سنگھ سدھو ذاتی مصروفیات کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے تھے اور ان کی جگہ ارچنا پورن سنگھ نے شو ریکارڈ
کرایا تھا تاہم فی الحال یہ بات حتمی نہیں کہ آیا ارچنا ہی سدھو کی جگہ لیں گی یا کوئی اور نام سامنے آئے گا۔
یاد رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو کو اس سے قبل کرتارپور راہداری کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ گلے ملنے پر ہندو انتہاپسندوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے خلاف اس وقت بھی مہم چلائی گئی تھی۔