عالمی عدالت میں امریکا کے مقابلے میں ایران کے حق میں فیصلہ

عالمی عدالت انصاف فائل فوٹو عالمی عدالت انصاف

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے ایران پر ’عالمی دہشت گردی کی حمایت‘ کا امریکی الزام مسترد کرتے ہوئے تہران کو اپنے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کے لیے ’کوشش‘ کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ امریکا نے ایران پر دہشت گرد گروپوں کی معاونت کا الزام لگایا تھا جس کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے 2016 میں تہران کے 2 ارب ڈالر ضبط کر لیے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ’عالمی عدالت نے امریکی موقف کو رد کیا اور کہا کہ واشنگٹن اگلی تاریخوں میں مکمل سماعت کا حق رکھتا ہے، جس میں وہ تہران کو رقم کی واپسی کا فیصلہ کرے‘۔

عدالت کے چیف جج عبدالقوی احمد یوسف نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد ابتدائی الزامات کو قطعی طور پر مسترد کردیا تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت نے مقدمے کو اپنے دائرہ کار میں قرار دیا تھا۔

دوسری جانب تہران نے کہا تھا کہ امریکا نے ایرانی کمپنیوں کے اثاثے غیر قانونی طورپر منجمد کیے۔

ایران کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات نے ایران کی معیشت پر منفی اثرات چھوڑے ہیں اور ایران کے شہریوں کی فلاح کے لیے خطرہ کھڑا کردیا ہے۔

امریکا کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تہران 1983 میں بیروت میں امریکی فوجیوں پر حملے اور 1996 میں سعودی عرب کے اندر کوبہار ٹاور پر حملے کے متاثرین اور لواحقین کو رقم ادا کرے۔

اس سے قبل 28 اگست 2018 کو امریکا نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کی معطلی کے لیے درخواست پر عالمی عدالت کے دائرہ کار کو مسترد کردیا تھا۔

امریکا نے اقوام متحدہ کے ججز کو کہا تھا کہ ایران پر امریکا کی پابندیوں کے خلاف تہران کے مطالبات ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔

واشنگٹن نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے دائر کے گئے کیس میں اپنے پہلے جواب میں سیکیورٹی خدشات کو ظاہر کیا۔

ایران کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندیوں کے دوبارہ اطلاق کے اپنے فیصلے سے 1955 کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

install suchtv android app on google app store