ایمنسٹی انٹرنیشنل کا جمال خاشقجی کے قتل کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ

انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے 100 دن مکمل ہونے کی ایک تقریب میں عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترک نمائندہ گوکسو اوزاہشالی نے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کے باہر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کی زیرِ نگرانی جمال خاشقجی کے قتل کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم جمال خاشقجی کو انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے عرب دنیا میں آزادی اظہار رائے کی جنگ لڑی‘۔

بعد ازاں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کارکنان نے سعودی قونصل خانے کی سڑک کو سعودی صحافی کے نام سے منسوب کرتے ہوئے ’جمال خاشقجی اسٹریٹ‘ کا سائن نصب کیا۔

ایمنسٹی ترکی کے ریسرچ مینیجر اینڈریو گارڈنر نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ’یہ انتہائی حیران کن ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کو 100 دن ہونے کے باوجود انہیں انصاف دلانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے عالمی برادری اس معاملے میں ناقابل یقین حد تک کمزور رہی ہے اور سعودی عرب سے تجارتی اور سفارتی تعلقات کو بنیادی انسانی اقدار پر ترجیح دی جارہی ہے۔

جمال خاشقجی قتل

سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بنے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل تو ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا۔

تاہم ترک حکام نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ سعودی صحافی اور سعودی ریاست پر تنقید کرنے والے جمال خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا۔

سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔

تاہم 12 اکتوبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے والے 5 شاہی خاندان کے افراد گزشتہ ہفتے سے غائب ہیں۔

اس کے بعد جمال خاشقجی کے ایک دوست نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی شاہی خاندان کی کرپشن اور ان کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت کچھ جانتے تھے۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے براہِ راست ملاقات بھی کی تھی۔

17 اکتوبر کو جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بارے میں نیا انکشاف سامنے آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر زندہ ہی ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا۔

دریں اثنا 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیا گیا۔

علاوہ ازیں گزشتہ ماہ امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔

مزید برآں دسمبر میں امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار قرار دینے سے متعلق قرارداد منظور کی جس میں سعودی حکومت سے جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داران کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بعد ازاں جنوری کے آغاز میں سعودی عرب کی عدالت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی پہلی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 11 میں سے 5 مبینہ قاتلوں کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔

جس پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کو 'ناکافی' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح ٹرائل کی شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

install suchtv android app on google app store