بنگلہ دیش انتخابات: پرتشدد واقعات سے نمٹنے کیلئے 20 ہزار نیم فوجی دستے تعینات

بنگلہ دیش انتخابات: پرتشدد واقعات سے نمٹنے کیلئے 20 ہزار نیم فوجی دستے تعینات فائل فوٹو بنگلہ دیش انتخابات: پرتشدد واقعات سے نمٹنے کیلئے 20 ہزار نیم فوجی دستے تعینات

بنگلہ دیش میں 30 دسمبر کے عام انتخابات کے پیش نظر ممکنہ پرتشدد واقعات سے نمٹنے کے لیے 20 ہزار سے زائد نیم فوجی دستے تعینات کردیئے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے حکمراں جماعت عوامی لیگ اور اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مابین انتخابی مہم کے دوران پرتشدد جھگڑے میں تقریباً 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے ترجمان محسن رضا نے بتایا کہ ایک ہزار 16 پلاٹون کو انتخابی مہم کے دوران تعینات کیا گیا۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ایک پلاٹون میں تقریباً 20 گارڈز شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری ہلال الدین احمد نے بتایا کہ ہزاروں سے زائد نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا۔

بی این پی نے بتایا کہ ان کے امیدوار اور حمایتیوں پر حکمراں جماعت کے کارکنوں نے حملہ کیا اور الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہو چکا ہے۔

مزیدپڑھیں: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کو 5 سال قید کی سزا

بی این پی حکام نے بتایا کہ حکومتی کارکنوں کے حملوں میں تقریباً 4 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انتخابی مہم کے دوران 300 اپوزیشن امیدواروں میں سے 152 پر حملہ ہوا اور گزشتہ ماہ کے دوران 8 ہزار 732 کارکنوں سمیت 14 امیدواروں کو حراست میں لیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عوامی لیگ کے 2 کارکنوں کو معمولی تکرار کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

بی این پی نے 2014 کے قومی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

9 سمبر کو بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے حکومت پر عام انتخابات سے قبل امیدواروں اور ان کے تقریباً 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس اقدام کو انتخابی مہم متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

بی این پی کا کہنا تھا کہ ان کے کم از کم ایک ہزار 9 سو 72 پارٹی عہدیداران اور کارکنوں کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد پولنگ سے محض ایک ماہ قبل ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 29 اکتوبر کو بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عطیات کی رقم جمع کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ایک اور مقدمے میں 7 سال کی قید کی سزا سنادی۔

امریکی خبررساں ادارے 'اے پی' کے مطابق ان کے حامیوں کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیا اور ان کی جماعت کے خلاف ان اقدامات کا مقصد دسمبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل اپوزیشن کو کمزور کرنا ہے، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات ثابت ہوئے ہیں۔

73 سالہ خالدہ ضیا پہلے ہی بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 5 سال کی سزا کاٹ رہی ہیں، جنہیں رواں ماہ کے آغاز میں صحت کی خرابی کے باعث ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا، تاہم ان کی جماعت نے دونوں الزامات کو سیاسی قرار دیا ہے۔

install suchtv android app on google app store