فرانس: 'یلو ویسٹ' مظاہرین کا صدر سے استعفے کا مطالبہ

فرانس میں پرتشدد مظاہرے فائل فوٹو فرانس میں پرتشدد مظاہرے

فرانس میں پرتشدد مظاہروں کے دباؤ میں آکر فرانسیسی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا تاہم تازہ ترین مظاہروں میں شامل 31 ہزار یلوویسٹ مظاہرین نے صدر ایمانوئیل میکرن سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

خبررساں اداے اے ایف پی کے مطابق ملک کے بڑے شہروں میں مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے ’میکرن استعفیٰ‘ کے نعرے لگائے۔

واضح رہے کہ 4 دسمبر کو فرانس کے وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے اعلان کیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا فیصلہ 6 ماہ کے لیے واپس لیا جاتا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں ‘یلو ویسٹ’ موومنٹ کے تحت 2 لاکھ 44 ہزار افراد نے ملک بھر کی اہم شاہراہوں سمیت 2 ہزار سے زائد مقامات پر احتجاج کیا

پیرس سمیت دیگر شہروں میں تازہ ترین مظاہروں میں تقریباً 31 ہزار افراد نے احتجاج کیا اور ریلیاں نکالی جس کے نتیجے میں 700 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

دوسری جانب حکومت نے مسلسل چوتھے ہفتے بھی احتجاج جاری رہنے پر ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غور شروع کردیا تاہم پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بحث بھی کی گئی تھی۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نائب وزیر داخلہ لیورنٹ نیوزے نے بتایا کہ تقریباً 31 ہزار یلو ویسٹ مظاہرین نے فرانس بھر میں حکومت مخالف ریلیاں نکالی۔

انہوں نے بتایا کہ 700 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہےاور زیادہ ترگرفتاریاں پیرس میں کی گئی۔

فرانسیسی ٹی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پیرس سمیت ملک بھر سے 31 ہزار مظاہرین جمع ہوئے اور صرف پیرس سے تقریباً 8 ہزار لوگ تھے۔

اس حوالےسے بتایا گیا کہ حکام نے پیشگی احتیاط کو مد نظر کرتے ہوئے یورپین کمیشن اور یورپین پارلیمنٹ سے متصل علاقے کو عام و خاص کے لیے ’نو گوایریا‘ قرار دے دیا۔

پولیس نے پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کی آمد رفت روکنے کے لیے چاروں اطراف رکاوٹیں کھڑی کردی۔

ایک ٹرک ڈرائیور ڈینس نے بتایا کہ وہ دیگر دوستوں کے عمراہ ایمانوئیل میکرن کے صدارتی محل کے سامنے احتجاج میں شریک ہوں ایک ایسے شخص کے خلاف احتجاج جو صرف امیروں کا ہے۔

انہوں نے کا کہ ’میں یہاں اپنے بیٹے کی وجہ سے ہوں، میں ایسے ملک میں رہنا پسند نہیں کروں گا جہاں غریب کا استحصال ہو‘۔

install suchtv android app on google app store