جمال خاشقجی کے قتل کا حکم محمد بن سلمان نے دیا، سی آئی اے

امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق سی آئی اے کو اس بات کا بہت حد تک یقین ہے کہ استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے والے اسکواڈ کا تعلق براہ راست شہزادہ محمد بن سلمان سے ہے۔

امریکا کی مرکزی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو یقین ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا۔ یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جمعہ کے روز اپنی رپورٹ میں کہی۔ جمال خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے لیے بھی کالم لکھتے رہے تھے۔

سی آئی اے کو اپنے اس اندازے کے درست ہونے کا بہت زیادہ یقین ہے جبکہ یہ بات خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت سے بالکل مختلف ہے جس میں کہا گیا تھا کہ خاشقجی کو اس گروپ کے سربراہ کے حکم پر قتل کر دیا گیا تھا جو انہیں زبردستی ترکی سے سعودی عرب لے جانے کے لیے پہنچا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی کی ہے جنہوں نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیا تاہم ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق سی آئی اے نے دیگر حکومتی محکموں کو اس بارے میں بریفنگ بھی دی ہے۔

یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ان کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے جو اپنے اتحادی ملک سعودی عرب پر سیاسی دباؤ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سی آئی اے نے اس نتیجے تک پہنچنے کے لیے متعدد ذرائع کا تجزیہ کیا ہے، جن میں ترکی کی طرف سے فراہم کردہ وہ آڈیو ریکارڈنگ بھی شامل ہے جو خاشقجی کے قتل کے وقت ریکارڈ ہوئی۔ اس کے علاوہ ان میں سعودی سفیر خالد بن سلمان کی اُس کال کی ریکارڈنگ بھی ہے جو انہوں نے خاشقجی کو کی اور ان سے کہا کہ وہ استنبول کے قونصل خانے جائیں۔ سعودی سفیر شہزادہ محمد بن سلمان کے بھائی ہیں اور وہ اس بات سے انکاری ہیں کہ انہوں نے ایسی کوئی کال کی تھی۔

رپورٹس کے مطابق سی آئی اے کے تجزیہ کار خاشقجی کو قتل کرنے والے اسکواڈ کے ارکان کا تعلق براہ راست شہزادہ محمد بن سلمان سے تلاش کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store