افغانستان میں پولنگ جاری، کابل میں دھماکوں کی اطلاع

افغانستان میں پارلیمانی الیکشن کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ تاہم بدعنوانی کے الزامات اور تشدد کی وجہ سے حکمت عملی کے حوالے سے اہم جنوبی صوبے قندھار میں الیکشن ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ افغانستان کے الیکشن ميں پولنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ہفتے کے دن ہونے والے ان انتخابات میں تشدد کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی گئی ہے۔ تقریبا 54 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی کوشش ہو گی کہ ملک میں انتخابی عمل تشدد کے بغیر جاری رہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ کابل میں متعدد پولنگ اسٹیشنوں میں بم دھماکے ہوئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ یہ دھماکے اس وقت ہوئے، جب ووٹرز اپنا حق رائے دہی استمعال کرنے کی خاطر ان پولنگ مراکز کے باہر قطاروں میں موجود تھے۔

انتخابی عمل کے دوران پرتشدد واقعات کا خطرہ پہلے سی ہی موجود تھا، جس کی وجہ سے ووٹرز پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کرنے سے کترا بھی رہے ہیں۔

بالخصوص جمعرات کے دن ہی قندھار صوبے ميں ہوئے ایک بڑے حملے کی وجہ سے ملک بھر میں خوف کی فضا پھیلی ہوئی ہے۔

اس حملے میں صوبائی پولیس کے سربراہ اور خفیہ چیف بھی مارے گئے تھے جبکہ افغانستان میں تعینات امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بال بال بچ گئے تھے۔ اسی تشدد کے باعث قندھار میں الیکشن کو ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

طالبان باغیوں نے کہا ہے کہ وہ الیکشن کے عمل کا سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اس الیکشن سے قبل ہی ان جنگجوؤں نے ملک کے متعدد علاقوں میں پرتشدد کارروائیاں بھی کیں۔

ان حملوں کے نتیجے میں ملک بھر میں سینکڑوں افراد مارے گئے جبکہ نو امیدوار بھی لقمہ اجل بنے۔ افغانستان میں مقامی وقت کے مطابق پولنگ کا آغاز صبح سات بجے ہوا، جو شام چار بجے تک جاری رہے گی۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق حتمی اور سرکاری نتائج کی تیاری میں کم از کم دو ہفتے کا وقت درکار ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے اس انتخابی عمل کے لیے سات ہزار تین سو پچپن پولنگ اسٹیشن بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم سکیورٹی اور انتظامی مسائل کی وجہ سے پانچ ہزار ایک سو پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کی ڈھائی سو نشستوں کے لیے تقریباً چوبیس سو امیدوار میدان میں ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے عوام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ہر ووٹر چاہے وہ خاتون ہو یا مرد، اپنا حق رائے استعمال کرے۔ ان پارلیمانی انتخابات کو مارچ سن دو ہزار انیس میں ہونے والے صدارتی الیکشن کی ایک تیاری بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

ناقدین کے مطابق صرف سکیورٹی ہی ایک مسئلہ نہیں، جس سے اس انتخابی عمل کو خطرہ ہے بلکہ بدعنوانی اور دھاندلی بھی انتخابات کی شفافیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

 

install suchtv android app on google app store