انتفاضہ القدس کے دوران 615 فلسطینی خواتین پابندی سلاسل

قابض صہیونی ریاست فلسطینی شہریوں کے خلاف کریک‌ڈائون میں طرح طرح کے حربے اور بہانے استعمال کرہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انتفاضہ القدس  کے دوران قابض فوج نے 615 فلسطینی خواتین  کو حراست میں لے کر زندانوں میں قید کیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا اکتوبر 2015ء سے فلسطین میں شروع ہونے عالی تحریک انتفاضہ القدس کے دوران اب تک 615 فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں قید کیا۔ ان میں 84 کم عمر لڑکیاں جن کی عمریں 18 سال سے تھیں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان میں 12 سالہ دیما اسماعیل الواوی بھی شامل ہیں۔

ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے کئی سیل قائم کررکھے ہیں جو فلسطینیوں کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف کوئی بیان پوسٹ کرنے، اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرنے والی کوئی تصویر شیئر یا پوسٹ کرنے یا اسرائیل کے خلاف کوئی بیان شائع کرنے کی پاداش میں فلسطینیوں کو دھر لیا جاتا ہے۔

اسرائیلی فوج سماجی کارکنوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں‌ڈالنے کے نام نہاد الزامات کے تحت مقدمات قائم کرتی اور کارکنوں کو قید اور بھاری جرمانوں کی سزائیں دی جاتی ہیں۔

انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے خلاف سوشل میڈیا کی وجہ سے کریک ڈائون انسانی حقوق کی سنگین پامالی اورآزادی اظہار پرقدغن لگانے کے مترادف ہے۔

install suchtv android app on google app store