او آئی سی کا روہنگیا مسلمانوں کے لیے مہم کے آغاز کا اعلان

او آئی سی کا روہنگیا مسلمانوں کے لیے مہم کے آغاز کا اعلان او آئی سی کا روہنگیا مسلمانوں کے لیے مہم کے آغاز کا اعلان

اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے روہنگیا پناہ گزینوں کے معاملے پر میانمار کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مہم کا آغاز کردیا۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہونے والے آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس یا او آئی سی کے دو روزہ اجلاس میں 53 رکن ممالک کے وزراء اور سفیروں نے شرکت کی، جس میں اس مہم کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔

او آئی سی کے جنرل سیکریٹری يوسف بن احمد العثيمين نے اس اقدام کو روہنگیا مسلمانوں کی میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں آمد کے باعث پیدا ہونے والی بحران کی صورت حال کے خاتمے کے لیے بہت اہم قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے اور ان کا تعاون حاصل کرنے کے لیے کام کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ اقدام بہت اہمیت کا حامل ہے جو روہنگیا کے مسلمانوں کے مسئلے کو حل کرنے کی سمت ایک ٹھوس قدم ہوگا‘۔

واضح رہے کہ میانمار کی رخائن اسٹیٹ میں گزشتہ سال اگست میں فوج کی پرشدد کارروائیوں کے آغاز کے باعث روہنگیا مسلمانوں کا ہجرت کے بعد بنگلہ دیش میں پناہ لینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مذکورہ ہجرت سے قبل بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں پہلے ہی سے 3 لاکھ روہنگیا مسلمان موجود تھے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے ان پرتشدد کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا جا چکا ہے جبکہ میانمار کی فوج کا کہنا تھا کہ کارروائیوں میں صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس سلسلے میں روہنگیا مسلمانوں کا کہنا تھا کہ میانمار فوج بڑے پیمانے پر قتلِ عام اور ریپ کے واقعات میں ملوث ہے اور انہوں نے سیکڑوں روہنگیا گاؤں جلا کر خاکستر کردیئے۔

يوسف بن احمد العثيمين کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈالنا ہوگا، یہ کوئی مذہبی نہیں بلکہ 50 سال سے جاری انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔

اس ضمن میں بین الاقوامی جرائم کی عدالت میں استغاثہ کی جانب سے ٹریبیونل سے میانمار میں قتل عام اور ریپ کے الزامات کی تحقیقات کرنے کے لیے اجازت طلب کی گئی جبکہ بنگلہ دیش نے میانمار پر پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے خاصہ سفارتی دباؤ بھی ڈالا۔

اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے مابین نومبر میں پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے لیے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے تحت ایک بھی فرد واپس نہیں گیا۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ روہنگیا مسلمان گزشتہ 5 دہائیوں سے میانمار میں شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انہیں بنگلہ دیش سے آنے والے غیر قانونی پناہ گزینوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور شہریت نہیں دی جاتی۔

جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وفد نے بھی بنگلہ دیش میں قائم روہنگیا کیمپ کے دورے کے موقع پران کی محفوظ واپسی کا مطالبہ کیا، ادھر کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فری لینڈ نے بھی پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا اور احتساب کرنے کو کہا۔

اس موقع پر بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے اجلاس میں میانمار حکومت کے خلاف روہنگیا مسئلے پر سخت اقدامات کرنے پر زور دیا گیا۔

install suchtv android app on google app store