میانمار: ’لاپتہ‘ صحافیوں کے ریمانڈ میں توسیع

میانمار: ’لاپتہ‘ صحافیوں کے ریمانڈ میں توسیع میانمار: ’لاپتہ‘ صحافیوں کے ریمانڈ میں توسیع

میانمار میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے دو نمائندوں کو حراست میں لیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ عوام کے سامنے لایا گیا ہے جہاں مقامی عدالت نے انہیں خفیہ معلومات سے متعلق (سیکریسی) قانون کے تحت پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔

میانمار کی شہریت رکھنے والے 31 سالہ وا لون اور 27 سالہ کیاؤ سو او عالمی خبر رساں ادارے کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے فوجی کریک ڈاؤن پر رپورٹنگ کر رہے تھے جنہیں یانگون میں ایک پولیس کی جانب سے عشائیے میں بلا کر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ان صحافیوں پر عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیا جانا اب بھی باقی ہے تاہم دونوں افراد کو ڈراکونیئن کولونیئل ایرا کے آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت راکھائن ریاست کے خفیہ دستاویزات کو منظر عام پر لانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ راکھائن ریاست کا معاملہ میانمار کے لیے انتہائی حساس ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں نسل کشی جاری ہے اور تقریباً 6 لاکھ 55 ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان رواں سال اگست کے مہینے سے ان کے خلاف جاری فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہجرت کرنے اور بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

میانمار نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے اور متنازع علاقوں میں میڈیا اور اقوام متحدہ کی رسائی پر انتہائی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔

میانمار حکام نے رائٹرز کے صحافیوں کی رہائی اور ان کے قید کیے جانے کے مقام پر اپنی رائے دینے سے انکار کردیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے بدھ کے روز دونوں صحافی پہلی مرتبہ یانگون کے علاقے میں عدالت پیں پیشی کی وجہ سے عوام کے سامنے آئے تھے جہاں ان کے رشتہ دار بھی موجود تھے پر انہیں ان افراد سے کسی قسم کے رابطے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

عدالت میں وا لوں کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے مجھ سے برا سلوک نہیں کیا ہے' جبکہ کیاؤ سو او نے دیگر صحافیوں کو ان کے بیان پر رپورٹ کرنے میں احتیاط برتنے کا کہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'صحافیوں کو بتایا جائے کہ احتیاط سے کام لیں کیونکہ یہ بہت خطرناک ہے اور ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے'۔

install suchtv android app on google app store