اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے ایک جامع اور متنازع منصوبے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے، جس کے تحت فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دی جائے گی، جب کہ اس منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں غزہ کے شمالی حصے میں رہائش پذیر شہریوں کو جبری طور پر اپنے گھروں سے نکلنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے، جس پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار بھی سامنے آ رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی فوج نے غزہ کے شمالی حصے میں رہائشیوں کو جبری انخلا کا حکم دے دیا ہے جس سے فوجی آپریشن میں وسعت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سکیورٹی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم غزہ کے تمام علاقوں سے حماس کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اپنی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے غزہ کی آبادی کو آزادی دلانا چاہتے ہیں۔
ہم اس پر تسلط نہیں چاہتے، ہم اسے عرب افواج کے حوالے کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں دھمکی دیئے بغیر اس پر صحیح طریقے سے حکومت کریں گی اور غزہ والوں کو اچھی زندگی دیں گی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کے ملٹری چیف لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ پر قبضے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے۔
کہ یہ یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالے گا اور تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد فوج پر مزید دباؤ ڈالے گا۔
یرغمالیوں کے بہت سے خاندان بھی اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ مزید کشیدگی ان کے پیاروں کو برباد کر سکتی ہے۔
اور ان میں سے کچھ افراد نے یروشلم میں سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے باہر احتجاج کیا۔