وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ غزہ جیسے سانحات حل ہونے تک ترقی حاصل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور سلامتی کو درپیش عالمی چیلنجوں جو ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہیں ان مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ جیسے سانحات حل ہونے تک پائیدار ترقی حاصل نہیں ہوسکتی، معاہدہ تب ہی تبدیلی کا باعث بنے گا جب اس میں کیے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی اور سلامتی کو درپیش عالمی چیلنجوں جو ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ ہیں ان مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے ، یہ معاہدہ 100 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ ترقی کا سفر جاری رکھ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ انقلابی تبدیلی اس وقت لاسکتا ہے جب ہم اپنے وعدوں کو ٹھوس اقدامات میں ڈھالیں گے، پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے اور 4 ہزار ارب ڈالر کا مالیاتی فرق پورا کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے لیے امداد کے دیرینہ وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کو بہتر بنایا جائے، حکومتوں کی جانب سے لیے جانے والے قرض کے ڈھانچے کا از سر نو جائزہ لے کر اسے مزید منصفانہ بنایا جائے، ایک منصفانہ بین الاقوامی ٹیکس کے نظام کو اپنایا جائے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو ترجیحی حقوق دیئے جائیں اور ماحولیاتی تحفظ کے نام پر پابندیوں سے اجتناب کیا جائے، ڈیجیٹل ترقی کی تقسیم کو ختم کرنا سب کے لیے یکساں مستقبل کی کنجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عالمی شمال اور جنوب کے درمیان پائے جانے والا خلاء کو ختم اور ڈیجیٹل اسپیس کی ترقی میں تفاوت کی وجہ سے مشرق اور مغرب کے درمیان بڑھتی تقسیم کو روکنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض کے اخراجات کم کرنا ہوں گے۔