بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے دور حکومت میں وزیر برائے اراضی رہنے والے سیف الزمان چوہدری نے بیرون ملک کروڑوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، مگر اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلادیش کے سابق وزیر برائے اراضی، سیف الزمان چوہدری نے لندن، دبئی اور نیو یارک میں لگژری جائیدادوں پر 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی، لیکن اپنے ملک میں جمع کروائے گئے ٹیکس ریٹرن میں بیرونِ ملک اثاثے ظاہر نہیں کیے۔
عرب میڈیا کے مطابق سیف الزمان چوہدری کا تعلق چٹاگانگ کے ایک طاقتور خاندان سے ہے اور انہوں نے ملکی قوانین، جو شہریوں کو بنگلادیش سے صرف 12,000 ڈالر سالانہ باہر لے جانے کی اجازت دیتے ہیں، کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی جائیدادوں کی سلطنت بنائی۔
رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سیف الزمان چوہدری نے 2016 سے اب تک برطانیہ میں 360 مکانات خریدے۔ بنگلادیش کے مرکزی بینک نے ان کے اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں، جبکہ انسداد بدعنوانی کمیشن نے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
تحقیقات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے "ہزاروں کروڑ ٹکا" غیر قانونی طور پر حاصل کیے اور برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کیے۔
اس حوالے سے سیف الزمان چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کی بیرونِ ملک جائیدادیں قانونی کاروباروں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے خریدی گئیں، جن کا تعلق بنگلادیش سے نہیں بلکہ متحدہ عرب امارات، امریکہ اور برطانیہ سے ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
بنگلادیش کے آئین کے مطابق سیاست دانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے بیرونِ ملک اثاثے ظاہر کریں، تاہم سیف الزمان چوہدری نے اس قانون کی خلاف ورزی کی۔