اقوام متحدہ کے خدشات کے باوجود صہیونی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کرتے ہوئے 2 دنوں میں کم از کم 16 فلسطینیوں کو شہید کردیا، عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ یہ کارروائیاں پہلے سے ہی خراب صورت حال کو ہوا دے رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ بدھ کی صبح سے شمالی مغربی کنارے میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشن میں 16 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت نے بھی وہی اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
فوجیوں کی جانب سے طوباس اور تلکرم کے ساتھ ساتھ جنین میں پناہ گزین کیمپوں کو گھیرے میں لینے اور فلسطینی فائٹرز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کرنے سے قبل مغربی کنارے میں فوجی دستوں سے لیس اسرائیلی بکتر بند گاڑیاں اور طیارے بھیجے گئے۔
اسرائیلی فوج نے بتائا کہ انہوں نے جمعرات کو تلکرم پناہ گزین کیمپ میں7 افراد کو شہید کیا، جن میں 5 فائٹرز بھی شامل ہیں، ایک فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 5 میں سے ایک محمد جابر تھا، جسے ابو شجاع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور جس کے بارے میں فلسطینی گروپ اسلامی جہاد کا کہنا تھا کہ وہ قریبی نور شمس پناہ گزین کیمپ میں ان کا کمانڈر تھا۔
فوج نے بتایا کہ جمعرات کو جنین میں 2 دیگر فائٹرز مارے گئے۔
پر تشدد کارروائیاں نے خاص طور پر تلکرم میں خاصی تباہی مچائی ہے، جس کے گورنر مصطفی تقطق نے ان چھاپوں کو بے مثال اور خطرناک اشارہ قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر او سی ایچ اے نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے گھروں کو دوبارہ فوجی پوزیشنوں کے طور پر بدل دیا ہے اور وہ متعدد طبی سہولیات کا مؤثر طریقے سے محاصرہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں فضائی حملوں اور بچوں سمیت جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتے ہوئے ”ان کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے“ کا مطالبہ کیا۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ خطرناک پیش رفت مقبوضہ مغربی کنارے میں پہلے سے ہی خراب صورتحال کو ہوا دے رہی ہے۔