اسرائیل پر اس ہفتے ایران کے حملے کی انٹیلی جنس اطلاعات کے بعد امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے ایران کو روکنے کےلیے سفارتی کوششیں تیز کردیں۔
امریکا سمیت دیگر مغربی اور یورپی ممالک کی جانب سے ایران کو اسرائیل پر حملے سے روکنے کی کوششیں جاری ہیں مگر ابھی تک ایران اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدل لینے کے عزم پر قائم ہے۔
ایران نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو جواب دیا کہ تحمل کا مشورہ دینے والے غزہ میں اسرائیلی حملے بند کرائیں۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران سے تحمل کا مطالبہ کرنا سیاسی شعور کا فقدان اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کے خلاف ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مشترکا بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ ایران اور اتحادی اسرائیل پر حملے سے باز رہیں جب کہ امریکا نے ترکیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرے۔
علاوہ ازیں ترکیہ میں امریکا کے سفیر جیف فلیک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ترکیہ سمیت دیگر اتحادی ایران کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پرآمادہ کریں، ترک رابطہ کار کوشش کررہے ہیں کہ حالات مزید کشیدہ نہ ہوں۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں، نیتن یاہو نے یو آف گیلنٹ پر ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو اپنانے کا الزام لگادیا۔
اسرائیلی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق گیلنٹ نے حماس کے خلاف مکمل فتح کے مقصد کو ’بکواس‘ قرار دیا جس پروزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں گیلنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گیلنٹ اسرائیل مخالف بیانیہ اختیار کرکے، یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔