بھارت میں توہین آمیز بیان کے خلاف کولکتہ میں ہزاروں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرے جاری

 کولکتہ میں ہزاروں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرہ فائل فوٹو کولکتہ میں ہزاروں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرہ

پیغمر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف بھارت کے مشرقی شہر کولکتہ میں دوسرے ہفتے بھی ہزاروں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

چھ سابق معروف ججز نے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر منہدم کرنا حکومت کا غیر قانونی عمل ہے۔

بھارت کی حکمران جماعت کے 2 رہنماؤں کی جانب سے اسلام مخالف بیان کے بعد ہزاروں مسلمان سڑکوں پر احتجاج کرنے لگے تھے۔

 

اس کے بعد اتر پردیش کے شدت پسند وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ نے ان لوگوں کی کسی بھی غیر قانونی عمارت کو منہدم کرنے کا حکم دیا جن پر گزشتہ ہفتے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے جن میں ایک سماجی کارکن محمد جاوید کا گھر بھی شامل تھا۔

بھارتی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کو 6 سابق ججز اور 6 سینیئر وکلا نے ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ریاست کی طرف سے محمد جاوید کا گھر مسمار کرنے کی مذمت کی ہے۔

سابق ججز ور وکلا نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا ہے کہ اترپردیش میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کا نوٹس لے کر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ پولیس اور دیگر حکام نے جس طرح گھر مسمار کیا ہے اس سے یہ واضح ہے کہ گھروں کی مسماری اجتماعی ماورائے عدالت سزا کی ایک شکل ہے جو ریاستی پالیسی سے منسوب ہے اور غیر قانونی عمل ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ حکام منتخب اور جارحانہ انداز میں ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کی جرأت رکھتے ہیں۔

 

install suchtv android app on google app store