امریکا کی تاریخ میں پہلی بار فی گیلن پیٹرول5 ڈالر کا

فی گیلن پیٹرول5 ڈالر کا فائل فوٹو فی گیلن پیٹرول5 ڈالر کا

دنیا بھر میں بڑھتی پیٹرول کی قیمتوں نے امریکا میں بھی رنگ دکھانے شروع کردیئے ہیں، جہاں پیٹرول کا فی گیلن پہلی مرتبہ پانچ ڈالر تک مہنگا ہوگیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روائٹرز کے مطابق ہفتے کو پیٹرول کی قیمت 5 ڈالر فی گیلن سے بڑھ گئی، جب کہ ایک دن پہلے یہ قیمت اوسطاً 4.9 ڈالر فی گیلن تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا میں ایک گیلن میں پونے چار لیٹر ہوتے ہیں۔

کرونا کے ابتدائی دنوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن معاشی سرگرمیاں معمول پر آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں۔ رواں سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے اور معاشی پابندیوں کے بعد ایک مرتبہ پھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

برطانوی دارالحکومت لندن اور امریکی شہر نیویارک میں فی بیرل خام تیل کی موجودہ قیمت 120 ڈالر ہے۔ امریکا میں سال 2021 کے مقابلے میں رواں سال مئی کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 35 فیصد زیادہ تھیں۔

اس سے صارفین کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال مئی میں 8.6 فیصد زیادہ تھیں۔ اس سال امریکہ میں مہنگائی کا 40 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے۔

پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے لیے سر دردی کا باعث بن گئی ہیں، بالخصوص ایسے وقت میں جب رواں سال نومبر میں وسط مدتی انتخابات بھی متوقع ہیں۔

امریکی صدر بائیڈن پیٹرول کی قیمتوں پر قابو پانے کی غرض سے کئی اقدامات کر چکے ہیں، تاہم ان تمام اقدامات کے باوجود دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ طلب میں اضافہ، روس پر پابندیاں اور خام تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں کمی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق امریکا میں اگر پیٹرول کی قیمت پانچ ڈالر فی گیلن سے زیادہ پر برقرار رہی تو عام صارفین کی طلب میں کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔ ایک سال پہلے تک امریکا میں پیٹرول کی اوسط قیمت 3.07 ڈالر تھی جس میں اب تک 62 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔

install suchtv android app on google app store