میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم نسل کشی ہے: امریکا

امریکا فاہل فوٹو امریکا

امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمان اقلیت روہنگیا کے خلاف مظالم نسل کشی ہے۔

انٹونی بلنکن نے امریکی ہولوکاسٹ میموریل میوزیم میں تقریر کے دوران کہا کہ میانمار کی فوج کی جانب سے مذہبی اقلیت کے خلاف منظم اور وسیع مظالم کی مضبوط شواہد کی بنیاد پر تصدیق ہوئی ہے۔

یوکرین سمیت دنیا بھر میں ہونے والے بدترین غیرانسانی واقعات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ سے اب تک یہ آٹھویں مرتبہ ہے کہ امریکا نے نسلی کشی کے واقعات میں ایک اور اضافہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کے لوگوں کے ساتھ ہیں اور ہمیں اس کے علاوہ دنیا کے دیگر خطوں میں مظالم کے شکار لوگوں کے ساتھ بھی کھڑا ہونا چاہیے۔

امریکا نے میانمار میں فروری 2021 میں فوجی حکومت کے قبضے کے بعد بھی کئی پابندیاں عائد کردی تھیں، جہاں حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران سیکڑوں شہریوں کا قتل کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار میں مسلمان اقلیت روہنگیا کے خلاف بدترین کارروائیاں کی گئی تھیں، جس کے بعد 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان پڑوسی ملک بنگلہ دیش منتقل ہوگئے تھے جہاں ان کے لیے مہاجر کیمپ تشکیل دیے گئے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی بدترین کارروائیوں کا الزام میانمار کی سیکیورٹی فورسز پر عائد کیا جاتا رہا ہے۔

انٹونی بلینکن نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے مستقبل میں احتساب کے لیے بنیاد رکھی ہے اسی طرح ہم اس وقت جاری فوجی مظالم روکنے اور میانمار کے عوام سے تعاون جاری رکھیں گے تاکہ ملک میں جمہوریت بحال ہوجائے۔

برمیز روہنگیا آرگنائزیشن برطانیہ کے صدر ٹون کھن نے کہا کہ ہمارے خلاف نسل کشی کو امریکا کی جانب سے جرم قرار دینا اہم موقع ہے اور یہ میانمار کی فوج کو ان کے جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا باعث ہوگا۔

خیال رہے کہ امریکا نے اس سے قبل چین میں ایغور اور بڑی پیمانے پر مسلمان اقلیت کے خلاف مظالم چین کو نسل کشی کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

امریکا نے اس کے علاوہ بوسنیا، روانڈا، عراق اور دارفر میں بھی واقعات کو نسل کشی قرار دے دیا تھا۔

قبل 2019 میں مغربی افریقی ملک گیمبیا کی حکومت نے میانمار کے خلاف روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی عدالت میں قانونی کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی تھی۔

گیمبیا نے کہا تھا کہ یہ مقدمہ 57 ملکی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے میانمار کے خلاف عالمی عدالت میں لایا گیا ہے۔

قانونی درخواست میں کہا گیا تھا کہ میانمار نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن 1948 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست رخائن میں مسلم اقلیت روہنگیا کے خلاف فوجی کارروائی کی۔

گیمبیا کے وزیر انصاف ابوبکر تمبادو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی جانب سے کی گئی نسلی کشی کے جرم کا احتساب کیا جانا چاہیے’۔

ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے افریقی ملک کی اس درخواست پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ روہنگیا کے خلاف مبینہ جرائم پر یہ میانمار کے خلاف پہلی قانونی کارروائی ہے۔

ایچ آر ڈبلیو سے منسلک ماہر قانون پرام پریت سنگھ کا کہنا تھا کہ ‘میانمار میں جاری بدترین جرائم کو روکنے کے لیے عدالت عبوری طور پر فوری اقدامات کر سکتی ہے’۔

install suchtv android app on google app store