نائیجیریا کی حکومت نے صدر کا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر ٹویٹر سروس بند کردی

ٹویٹر فائل فوٹو ٹویٹر

 نائیجیریا کی حکومت نے صدر  کا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے پر ملک بھر میں ٹویٹر سروس غیر معینہ مدت تک بند کردی۔

نائیجیرین حکام نے جمعے کے روز ٹویٹر سروس کو ملک بھر میں بند کرنے کا اعلان کیا۔ حکام نے ٹویٹر سروس بند کرنے کا اعلان صدر کا ٹویٹ ڈیلیٹ کیے جانے کے دو روز بعد کیا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل سماجی رابطے اور مائیکربلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹ نے نائیجیریا کے صدر کے ٹویٹ کو  قواعد و ضوابط کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے اپنے پلیٹ فارم سے حذف کردیا تھا۔

 ٹوئٹر نے کمپنی کے قانون کی خلاف وزری کا حوالہ دے کر نایئجیریا کے صدر محمدو بوحاری کا منگل کو کیا گیا ایک ٹوئٹ حذف کر دیا ہے، ٹوئٹ میں بوحاری نے ملک کے جنوب مشرقی علاقے کی صورت حال پر مخالفین کے لیے دھمکی آمیز زبان استعمال کی تھی۔

محمد بوحاری کا یہ ٹوئٹ ایک ایسی صورت حال میں سامنے آیا تھا جب ملک میں علیحدگی پسندی کے جذبات اور تشدد کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، صدر نے ٹوئٹ میں ریاست کے حامیوں کو سیکیورٹی حکام اور حکومت پر بڑھتے حملوں پر سزا دینے کی دھمکی دی تھی۔

بوحاری نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ بیافرا میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران جو تباہی اور ہلاکتیں ہوئیں، اُن کے ذمہ داران بہت کم عمر ہیں، جنہیں کچھ لوگ استعمال کررہے ہیں، ایسے لوگوں کو کسی صورت چھوڑنا نہیں چاہیے۔

انہوں نے لکھا تھا کہ ’ہم وہ ہیں جنہوں نے تیس ماہ تک جنگ کا سامنا کیا، اب ہم اُسی زبان میں ایسے لوگوں سے بات کریں گے، جن کے وہ حق دار ہیں‘۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بوحاری کا یہ ٹوئٹ ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں آتش زدگی اور حملوں کا رد عمل ظاہر ہوتا ہے، تاہم ابھی تک کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ٹویٹر نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ ’بوحاری کا ٹوئٹ ناروا سلوک والی پالیسی کی خلاف ورزی پر مبنی تھا، جس کی وجہ سے صدر کا اکاؤنٹ بھی 12 گھنٹوں کے لیے معطل کیا گیا‘۔

بوحاری کے ڈیلیٹ کیے گئے ٹوئٹ میں 1967-1970 کے دوران کے نائیجیریائی خانہ جنگی کا بھی ذکر کیا گیا تھا، واضح رہے کہ اس عرصے کے دوران ملک کے فوجیوں نے خود ساختہ جمہوریہ بیافرا کو ہرایا تھا، جس نے نائجیریا کے جنوب مشرقی حصے پر قبضہ کر رکھا تھا۔

install suchtv android app on google app store