ساحل پر تفریحی چہل قدمی ایک 10 سالہ بچی کے لیے اس وقت غیر معمولی ایڈونچر بن گئی جب اس نے ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات دریافت کرلیے۔
ٹیگن نامی بچی نے اپنی والدہ کلاری کے ساتھ ساؤتھ ویلز کے ایک ساحلی علاقے پر ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات دریافت کیے۔
بچی نے ساحل کی ریت پر قدموں کے 5 بڑے نشانات دریافت کیے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ 75 سینٹی بڑے قدموں کے یہ نشانات کسی ایسے ڈائنا سور کے ہیں جو اس خطے میں 20 کروڑ سال گھوما کرتا تھا۔
ان کے خیال میں یہ قدم ڈائنا سور کی ایک قسم sauropodomorph کے ہوسکتے ہیں جس کی گردن لمبی ہوتی تھی۔
نیشنل میوزیم ویلز کی ماہر آثار قدیمہ سینڈی ہولز کو نشانات کے مستند ہونے کا یقین ہے۔
انہوں نے برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے 5 نشانات دیکھے ہیں اور ان کا درمیانی فاصلہ کسی بڑے ڈائنا سور کا عندیہ دیتا ہے۔
یہ نشانات گلیمورگن ہیریٹیج کوسٹ کے قریب Lavernock پوائنٹ پر دریافت کیے گئے۔
اس جگہ کو فوسلز کی دریافت کے لیے اہم مانا جاتا ہے اور قدموں کے یہ نشانات چٹانی پتھروں پر نقش تھے۔
ٹیگن نے اس دریافت کو پرجوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم وہاں بس کچھ دریافت کرنا چاہتے تھے مگر کسی خاص کامیابی کی توقع نہیں تھی، مگر پھر ہم نے ایسے نشانات دیکھے جو ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات جیسے تھے، تو میری والدہ نے چند تصاویر لیں اور میوزیم کو ای میل کردیں۔
ٹیگن کی والدہ کلاری نے اس دریافت کے چند دن بعد سینڈی ہولز سے رابطہ کیا تھا۔
اس خطے میں ڈائنا سورز پر 40 سال سے تحقیق کرنے والی سینڈی ہولز اس بات پر قائل ہوگئیں کہ یہ نشانات ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات کے ہیں۔