وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موسلا دھار بارشوں کی پیشگوئی کے پیش نظر تمام بلدیاتی اداروں، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کو کسی بھی ہنگامی حالت میں فوری ایکشن کےلیے تیار رہنے کا حکم دے دیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت رین ایمرجنسی سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن، سعید غنی، جام خان شورو، مخدوم محبوب الزمان، صوبائی مشیر نجمی عالم، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، میئر سکھر ارسلان شیخ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ موجود تھے۔
اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریوینو بقاءاللّٰہ انڑ، کمشنر کراچی حسن نقوی، سیکریٹری لائیو اسٹاک کاظم جتوئی، سیکریٹری بحالیات وسیم شمشاد، سیکریٹری ٹو سی ایم رحیم شیخ، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو، میٹرولوجسٹ سرفراز احمد، کور ہیڈکوارٹر اور کوم کار کے نمائندوں، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس بذریعہ ویڈیو لنک دیگر اضلاع کے میئرز، ڈویژنل کمشنرز، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بریفنگ دی کہ پاکستان محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت میں پیدا ہونے والا ہوا کا کم دباؤ مدھیا پردیش میں شدت اختیار کرگیا ہے اور وہ جنوب مغرب کی طرف بڑھ رہا ہے، جو آج 26 اگست تک جنوبی سندھ میں داخل ہوگا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سسٹم کے تحت سندھ میں موسلا دھار بارش کا خدشہ ہے، آج رات سے 31 اگست تک تھرپارکر، بدین، ٹھٹو، سجاول، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، جام شورو، دادو، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، شکارپور اور لاڑکانہ اضلاع میں وقفے وقفے سے طوفانی ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ کہیں شدید اور کہیں انتہائی شدید بارشوں کا خدشہ ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گھوٹکی، سکھر، خیرپور، کشمور، نوشہرو فیروز اور شہید بےنظیرآباد اضلاع میں بھی 26 تا 30 اگست 2024ء تک وقفے وقفے کے ساتھ کہیں ہلکی اور کہیں موسلا دھار بارش کی متوقع ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ کراچی ڈویژن میں کل یعنی 27 اگست سے 31 اگست تک وقفے وقفے کے ساتھ آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار اور انتہائی شدید بارش کی پیشگوئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے سیلاب کی اطلاع دینے والے ڈویژن نے کیرتھر پہاڑی سلسلے، جیکب آباد، قمبر، شہدادکوٹ، دادو اور جامشورو اضلاع میں 27 اگست سے 31 اگست تک شدید سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے جبکہ صوبے کے شہری علاقوں میں اربن فلڈ کا بھی خدشہ ہے۔
میٹرولوجسٹ سرفراز احمد نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کراچی میں 150 تا 200 ملی میٹر بارش ہوسکتی ہے، ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص، سانگھڑ، شہید بینظیرآباد میں 250 تا 300ملی میٹر بارش کی پیشگوئی ہے جبکہ بدین، ٹنڈو محمد خان، تھرپارکر اور عمر کوٹ میں 500 ملی میٹر بارش کا خدشہ ہے جبکہ باقی اضلاع میں 70 تا 100 ملی میٹر تک بارش کی متوقع ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو مزید بتایا گیا کہ 28 سے 30 اگست تک موسلا دھار بارشوں کے باعث کراچی میں اربن فلڈ کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، ٹھٹھہ، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، حیدرآباد، مٹیاری، دادو، جامشورو، نوابشاہ اور سانگھڑ میں بھی اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث سکھر، لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، خیرپور اور جیکب آباد اضلاع میں سیلاب کا بھی خدشہ ہے جبکہ تیز ہواؤں سے کچے گھروں، بجلی کے کھمبوں، سولر پینلز اور درختوں کو نقصان ہوسکتا ہے، آسمانی بجلی گرنے سے نقصانات کے خدشات بھی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق بارش کے دنوں میں سمندر کی صورتحال انتہائی خطرناک ہوگی، اس لیے لوگوں کو سمندر میں نہانے سے روکنے کےلیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے محکمہ ماہی گیری کو بھی ہدایت کی کہ وہ ماہی گیروں کو اس دوران ضروری اقدامات اٹھانے کےلیے آگاہ کریں۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں نکاسی کے نظام کو بہتر کرنے کےلیے نالوں کی صفائی کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی کےلیے ٹاؤنز کو ضروری مشینری مہیا کردی گئی ہے تاکہ وہ نکاسی آب کو یقینی بناسکیں۔ نکاسی کے نظام کو رواں دواں رکھنے کےلیے واٹر بورڈ بھی متحرک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے کےلیے پی ڈی ایم اے اور دیگر ذرائع سے مشینری اور پمپ حاصل کرلیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پی ڈی ایم اے کے پاس امدادی سامان کا کافی اسٹاک موجود ہے، ان کے پاس خیمے، ترپال، مچھر دانیاں، کمبل، جانوروں کو مچھروں سے بچانے والی جالیاں، پانی کے کولر، جیری کین اور ہائی جین کٹس وافر تعداد میں موجود ہیں اور ہنگامی حالات کی صورت میں سامان فوری طور پر اضلاع کو روانہ کردیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تمام میئرز، بلدیاتی اداروں، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ڈویژنل اور ضلعی سطح پر رابطوں کو مؤثر بنانے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹے کی منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔
سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے بتایا کہ تھدو ندی کا تمام پانی تھدو ڈیم میں ذخیرہ کرلیا گیا ہے، کراچی میں شدید بارشوں کے دوران کونکر ندی اور تھدو ڈیم کا اضافی پانی ایم نائن موٹروے کو کراس کرتے ہوئے شفیع گوٹھ کے قریب دریائے ملیر میں چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاٹ ندی کا پانی لاٹ ڈیم کو بھرنے کے بعد ناردرن بائی پاس کے قریب سے ایم نائن موٹروے کے اوپر سے گذرتا ہوا سعدی گارڈن، گلشن عثمان، سعدی ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں داخل ہوا تھا، اس صورتحال کے بعد محکمہ آبپاشی نے لاٹ ندی پر آٹھ چھوٹے ڈیم تعمیر کیے اور پہلے سے موجود ڈیموں کی بھی مرمت کی تاکہ شہر کو سیلابی صورتحال سے بچایا جاسکے۔
وزیر آبپاشی جام خان شورو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ دریائے سندھ کے زیریں علاقوں میں سیلاب سے نمٹا ایک مشکل مرحلہ ہے، یہ علاقے دریا کے ٹیل پر واقع ہیں یہاں سیلاب انتہائی اونچا، زیادہ اور طویل ہوتا ہے، سندھ میں سیلاب 3 طرح سے آتا ہے۔ ایک دریائے سندھ، دوسرا پہاڑی سلسلوں اور تیسرا موسلا دھار بارشوں کے ذریعے سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے، اس وقت دریائے سندھ معمول پر ہے لیکن بار بار آنے والے سیلابوں کے باعث ریت جمع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سیلاب کے خطرات مزید بڑھ رہے ہیں۔
سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے وزیراعلیٰ کو بریف کیا کہ دریائے سندھ پر 1206 میل طویل بند ہیں، 875 میل فرنٹ لائن بند ہیں، 331 میل پر مشتمل لوپ بند ہیں، پہاڑی سلسلے سے آنے والے سیلاب سے تحفظ کے بچاؤ بند 119 میل تک پھیلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریو بند 19 میل طویل ہے، آبی ذخائر کے بندوں میں منچھر جھیل کا بند 20 میل تک پھیلا ہوا ہے، کینجھر جھیل ساڑھے 12 اور چوٹیاری بند 37 اعشاریہ 2 میل طویل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ مون سون موسم میں موسلا دھار بارشوں کے دوران دریائی بندوں، رائٹ بینک اور ایل بی او ڈی کی نگرانی سخت کردی جائے، لیفٹ بینک کے سسٹم کی بھی نگرانی کی جائے۔
سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں شکایتی سیل قائم کردیا ہے، شہریوں کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فون نمبرز 02199207349 اور 02199207568 پر شکایت درج کروانے اور مدد مانگنے کی اپیل کی گئی ہے۔