ترکی میں واٹس ایپ کی نئی پالیسی معطل، کمپنی کے خلاف تحقیقات شروع

ترکی نے فیس بک اور واٹس ایپ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مسیجنگ ایپلیکشن کے نئے ڈیٹا شیئرنگ قوانین کو معطل کردیا ہے۔ فائل فوٹو ترکی نے فیس بک اور واٹس ایپ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مسیجنگ ایپلیکشن کے نئے ڈیٹا شیئرنگ قوانین کو معطل کردیا ہے۔

ترکی نے فیس بک اور واٹس ایپ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مسیجنگ ایپلیکشن کے نئے ڈیٹا شیئرنگ قوانین کو معطل کردیا ہے۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے جنوری کے آغاز سے نئی پرائیویسی پالیسی کا نوٹیفکیشن بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوا، جس کے تحت وہ صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو فیس بک کمپنیوں سے شیئر کرسکے گی۔

جن افراد کو اس پالیسی سے اتفاق نہیں ہوگا، ان کے اکاؤنٹس 8 فروری 2021 کے بعد ڈیلیٹ کردیئے جائیں گے۔

اب ترکی دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جس کی جانب سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے حوالے سے کارروائی کی جارہی ہے۔

ترکی کے مسابقتی بورڈ کی جانب سے نئی پالیسی کے اطلاق کو ملک میں معطل کردیا ہے اور اگر صارفین ان کو قبول بھی کرلیتے ہیں تو بھی اس پر عملدرآمد تحقیقات مکمل ہونے تک نہیں ہوسکے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ فیس بک کو بھی ڈیٹا شیئرنگ کو معطل کرنا ہوگا۔

بیان میں مزید کہا کہ مسابقتی بورڈ کی جانب سے واٹس ایپ اور فیس بک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جارہا ہے اور اس کے مکمل ہونے تک واٹس ایپ ڈیٹا شیئر کرنے کی ضروریات معطل رہیں گی۔

خیال رہے کہ اس پالیسی کو معطل کرنے کے اعلان سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے میڈیا آفس نے واٹس ایپ کا استعمال ترک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز واٹس ایپ کے جاری کردہ وضاحتی بیانات کے بعد ترک صدارتی دفتر نے کہا کہ ان کا میڈیا آفس پیر (آج 11 جنوری سے) صحافیوں کو بی آئی پی ایپ کے ذریعے بریفنگ دے گا، جو ترکش کمیونیکیشن کمپنی ترک سیل کا یونٹ ہے۔

دوسری اس پالیسی کے حوالے سے پاکستان میں بھی وزارت ٹیکنالوجی کی جانب سے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بتایا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی شہریوں کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے سخت قانون لانے پر غور کر رہی ہے۔

ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی، صارفین کی حساس معلومات کے ڈیٹا شیئرنگ کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، شہریوں کی پرائیویسی پالیسی اور ڈیٹا کے تحفظ کے لیے مضبوط قانون متعارف کروانے پر غور کر رہی ہے۔

اس پالیسی پر واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھکارٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے باعث ہم یا فیس بک آپ کے نجی پیغامات یا کالز کو نہیں دیکھ سکتے، ہم اس ٹیکنالوجی کی فراہمی اور عالمی سطح پر اس کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں'۔

دوسری جانب واٹس ایپ کی اس نئی پالیسی کے بعد متبادل میسجنگ ایپس بشمول ٹیلیگرام اور سگنل کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ دنیا بھر میں لوگوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

اگر آپ واٹس ایپ کو روزانہ استعمال کرتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ اب تک واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نوٹیفکیشن مل چکا ہو، جس کو 8 فروری تک اس صورت میں قبول کرنا ہی ہوگا، اگر آپ واٹس ایپ اکاؤنٹ کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

اس نئی پالیسی کی بدولت واٹس ایپ حقیقی معنوں میں فیس بک کا حصہ بن جائے گی اور اس کی اپنی خودمختاری ختم ہوجائے گی۔

install suchtv android app on google app store