چینی خلائی شٹل کی کامیاب تجرباتی پرواز

چینی خلائی شٹل کی کامیاب تجرباتی پرواز فائل فوٹو چینی خلائی شٹل کی کامیاب تجرباتی پرواز

امریکا اور روس کے بعد چین نے بھی اپنا خلائی شٹل بنا لیا ہے جو گزشتہ ہفتے دو دن تک خلاء میں رہنے کے بعد کامیابی سے زمین پر واپس بھی اُتر آیا ہے۔

اسے 4 ستمبر کے روز چینی ایس ایل وی ’’لانگ مارچ 2 ایف‘‘ پر بار کرکے، جوئیکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلاء میں بھیجا گیا تھا جہاں یہ دو دن تک رہا اور 6 ستمبر کو واپس زمین پر کامیابی سے اُتر آیا۔

یہ خلائی شٹل کتنا بڑا اور وزنی ہے، کیسا دکھائی دیتا ہے، اس میں خلا نورد سوار تھے یا اس نے خودکار پرواز کی تھی، یہ زمین کے گرد کونسے مدار میں رہتے ہوئے چکر لگا رہا تھا اور اس کی پرواز پر کتنی لاگت آئی، ان تمام سوالوں کے جواب میں چینی ابلاغ بالکل خاموش ہیں جبکہ اب تک اس خلائی شٹل کی کوئی تصویر یا ویڈیو فوٹیج بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔

فی الحال اس کی صرف ایک ہی خیالی تصویر ہے جس کے درست یا غلط ہونے کے امکانات برابر ہیں کیونکہ اس میں اور امریکا کے نئے مجوزہ خلائی شٹل میں غیرمعمولی مماثلت ہے۔

البتہ اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ اس چینی خلائی شٹل کا نام ’’چونگفو شیونگ شیان ہینگ ٹیان چی‘‘ (سی ایس ایس ایچ کیو) یعنی ’’بار بار استعمال کے قابل تجرباتی خلائی گاڑی‘‘ رکھا گیا ہے جس پر کم و بیش گزشتہ دس سال سے کام جاری تھا۔

چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق، سی ایس ایس ایچ کیو نے اپنی اس تجرباتی پرواز کے دوران ’’دوبارہ استعمال ہونے کے قابل ٹیکنالوجیز‘‘ جانچنے کا کام کیا جو چین ہی میں وضع کی گئی ہیں۔

چینی ساختہ اسپیس لانچ وہیکل ’’لانگ مارچ 2 ایف‘‘ کی بنیاد پر اندازہ لگایا جائے تو معلوم ہوگا کہ سی ایس ایس ایچ کیو کا وزن شاید 2000 کلوگرام (2 ٹن) کے آس پاس رہا ہوگا جبکہ اسے ’’نچلے زمینی مدار‘‘ (Low Earth Orbit) یعنی ’’لیو‘‘ میں پہنچایا گیا ہوگا۔

واضح رہے کہ بیسویں صدی میں سرد جنگ ختم ہوجانے کے بعد روس اور امریکا میں خلائی دوڑ بھی ختم ہوگئی تھی۔ ایک طویل عرصے تک خاموشی کے بعد گزشتہ چند سال سے خلائی دوڑ ایک بار پھر شروع ہوچکی ہے تاہم اس بار امریکا کے مدمقابل چین ہے جو بہت تیزی سے اس میدان میں آگے بڑھتا جارہا ہے۔

install suchtv android app on google app store