انگولا میں سینگ والی مکڑی کی نئی قسم دریافت

انگولا میں سینگ والی مکڑی کی نئی قسم دریافت فائل فوٹو انگولا میں سینگ والی مکڑی کی نئی قسم دریافت

ہو سکتا ہے کہ اس مکڑی کو بھی ڈاکٹر پمپل پروپر کے پاس جانا پڑے کیونکہ باقی کسی بھی مکڑی کے کمر پر سینگ نہیں ہوتے۔

حال میں دریافت ہونے والی ایک نئی مکڑی کا جب مطالعہ کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ اس کی پشت پر ایک سینگ نما ابھار ہے جس پر سائنسداں غور کررہے ہیں۔

اس سے قبل جانوروں اور حشرات کی نئی اقسام دریافت ہوئی ہیں ان کی تفصیلات کو صرف سائنسداں ہی سمجھ پاتے ہیں۔

تاہم ٹورنٹیولا مکڑی کی نئی قسم Ceratogyrus attonitifer کی خاصیت عام آدمی بھی پہچان سکتا ہے یعنی اس کی پشت پر ایک لمبا اور نرم سا سینگ نما ابھار ہے اور اس کی وضاحت کرنے سے خود ماہرین بھی قاصر ہیں۔

افریقی ملک انگولا کے گھنے میوبمیو جنگلات میں دریافت ہونے والی یہ مکڑی نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے ایک منصوبے کے سلسلے میں دریافت ہوئی ہے۔

جس کا مقصد افریقی ڈیلٹاؤں میں حیاتیاتی تنوع کا سروے کرنا تھا۔

اگرچہ اس نسل کی دیگر انواع اور خود ببون اسپائڈر کی پیٹھ پر بھی سینگ ہوتے ہیں تاہم وہ اس مکڑی کے سینگ سے بہت چھوٹے اور نرم ہیں۔

یہ مکڑی اپنی گھر خود کھود کر اس میں رہتی ہے۔ اس کا زہر انسانوں کے لیے کسی قسم کا نقصان دہ نہیں ہے لیکن  اگر کسی جگہ پرعلاج معلجے کی سہولت موجود نہ ہو تو اس کے کاٹنے سےہونے والا انفیکشن بگڑنے کا خدشہ ہوتھا ہے جس کی وجہ سے موت واقع ہوسکتی ہے۔

ہو سکتا ہے کہ اس مکڑی کو بھی ڈاکٹر پمپل پروپر کے پاس جانا پڑے کیونکہ باقی کسی بھی مکڑی کے کمر پر سینگ نہیں ہوتے۔

install suchtv android app on google app store