امریکہ میں ’وکی لیکز‘ کے بانی کے خلاف الزامات عائد

ولین اسانج ولین اسانج

’وکی لیکز‘ نے بتایا ہے کی اُس کے بانی، جولین اسانج کے خلاف امریکہ میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ وکی لیکز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تحریر کیا ہے کہ الزامات کی خبر ورجینیا کے ایک اور غیر متعلقہ کیس کی سماعت کے دوران ’’کٹ اینڈ پیسٹ‘‘ نوعیت کی غلطی کی صورت میں ’’حادثاتی طور پر‘‘ عیاں ہوئی۔

’’بڑی خبر: امریکی محکمہٴ انصاف نے ’’حادثاتی طور پر‘‘ سر بمہر الزامات (یا اُس کے مسودے) کی موجودگی کا پتا چلا کہ ورجینیا کے مشرقی ضلعے میں بظاہر ایک غیر متعلقہ کیس کے بارے میں ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ نوعیت کی غلطی سے وکی لیکز کے ناشر، جولین اسانج کی بات سامنے آئی‘‘۔

اسانج سے متعلق الزامات کا پتا لگنے کے بعد امریکی معاون اٹارنی، کیلن ڈائر نے جج سے درخواست کی کہ فائل کو سر بمہر ہی رکھا جائے۔

بعدازاں، ڈائر نے تحریری درخواست کی کہ الزامات کو تب تک ’’راز میں رکھا جائے، جب تک اسانج گرفتار نہیں ہوجاتا‘‘۔

اسانج صیغہٴ راز کی لاکھوں دستاویزات جاری کرنے اور انہیں وکی لیکز پر شائع کرنے کے ذمہ دار ہیں، جن کے نتیجے میں دنیا بھر کی حکومتوں کو حزیمت اٹھانی پڑی۔

ایک بیان میں، ’اے سی ایل یو‘ کے تقریر، پرائیویسی اور تکنالوجی سے متعلق معاملات کے سربراہ، بن وزنر نے کہا ہے کہ ’’مسٹر اسانج کے خلاف وکی لیکز پر دستاویز شائع کرنے کے کسی مقدمے کی کوئی نظیر نہیں ملتی چونکہ یہ غیر آئینی امر ہوگا۔ ایسا کرنے سے خبروں کی دیگر تنظیموں کے خلاف مجرمانہ غفلت کی تحقیقات کا دروازہ کھل جائے گا‘‘۔

گذشتہ برس، اُس وقت کے امریکی اٹارنی جنرل، جیف سیشنز نے کہا تھا کہ اسانج کی گرفتاری ’’اولیت‘‘ کا معاملہ ہے۔

اِن دنوں، اسانج لندن میں اکواڈور کے سفارت خانے میں رہائش پذیر ہیں۔

سویڈن جلاوطنی سے بچنے کے لیے اُنھوں نے سیاسی پناہ حاصل کر رکھی ہے۔ سویڈن میں اُن پر جنسی جرائم کے الزامات پر پوچھ گچھ کا سامنا ہے۔

install suchtv android app on google app store