ہیروں سے لدی چٹان نظام شمسی کے تباہ شدہ سیارے کا حصہ تھی

ہیروں سے لدی چٹان فائل فوٹو ہیروں سے لدی چٹان

سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سوڈان کے صحرائے نوبہ میں گرنے والے ہیروں کے ٹکڑے دراصل نظام شمسی کے ابتدائی دور کے ایک سیارے سے تعلق رکھتے ہیں جو آج سے اربوں سال پہلے تباہ ہوگیا تھا۔

سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشنز کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ تحقیقی مقالے کے مطابق دس سال قبل ہیروں سے لدی ایک خلائی چٹان، زمینی فضا میں داخل ہوکر کئی حصوں میں بٹ گئی تھی اور اس کے ٹکڑے شہاب ثاقب کی صورت شمالی سوڈان میں گرے تھے۔

شہاب ثاقب میں ہیروں کی غیرمعمولی مقدار نے سائنس دانوں کو تحقیق پر مجبور کردیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ شہاب ثاقب دراصل ایک خلائی چٹان کے ہیں جو نظامِ شمسی کے ابتدائی دور میں ایک سیارے سے تعلق رکھتی تھی جو کسی وجہ سے تباہ ہو کر ان گنت چٹانوں اور پتھروں میں ٹوٹ گیا تھا۔

سائنس دانوں نے شمالی سوڈان میں گرنے والے شہاب ثاقب کا خردبینی جائزہ لیا اور اس میں جڑے ہیروں کی ساخت اور عمر کا تخمینہ لگایا جس نے اس خیال کو تقویت دی کہ نظام شمسی کے کئی سیارے ماضی بعید میں ٹکڑے ٹکڑے ہوچکے تھے اور آج ان کی باقیات خلاء میں چٹان کی صورت تیرتی پھر رہی ہیں۔

مزید یہ کہ اس وقت موجود بڑے سیارے بھی ماضی کے ان ہی سیاروں کی ہی باقیات ہیں۔ سیاروں کے ٹوٹنے اور نئے سیارے بننے کا یہ عمل اربوں سال سے یوں ہی جاری ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تباہ ہونے والا یہ سیارہ اربوں برس پہلے نظامِ شمسی کا حصہ تھا جس کی جسامت عطارد یا مریخ جتنی رہی ہوگی کیوں کہ ہیرے صرف اتنے بڑے سیارے ہی میں تشکیل پا سکتے ہیں۔

یہ سیارہ کسی دوسرے سیارے کے ٹکرانے یا کسی اور حادثے کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تھا۔ ہیروں سے لدی ہوئی چٹان بھی اسی سیارے کا حصہ تھی۔ یعنی نظامِ شمسی اپنی ابتدا میں درجنوں سیاروں کا مسکن تھا، اور موجودہ سیارے ان ہی سیاروں کی باقیات سے مل کر بنے ہیں۔

install suchtv android app on google app store