پلاسٹک کے کچرے سے بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ

پلاسٹک کے کچرے سے بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ فائل فوٹو

پلاسٹک کی ایک قسم پولیسٹرین کی صرف ایک بار استعمال ہونے والی ڈھائی کروڑ ٹن سے زائد اشیا ہر سال تیار کی جاتی ہیں جن میں سے محض 12 فیصد ری سائیکل ہوتی ہیں جبکہ باقی مختلف مقامات پر کچرے کی شکل میں پڑی رہتی ہیں۔

مگر اب آسٹریلیا اور لٹویا کے سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے بیکار پولیسٹرین سے بجلی پیدا کی جاسکے گی۔

آسٹریلیا کی RMIT یونیورسٹی اور لٹیویا کی ریگا یونیورسٹی کے ماہرین کی تیار کردہ ڈیوائس میں پلاسٹک کی اس قسم کے کچرے کو ڈال کر ہوا یا ہوا کے بہاؤ سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

ان کی تیار کردہ ڈیوائس میں ایسی برقی توانائی پیدا ہوتی ہے جس میں برقی رو نہیں ہوتی اور اس توانائی کو جمع کرلیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہم اپنی ڈیوائس میں ہوا کے ذریعے توانائی پیدا کرسکتے ہیں۔

یہ ڈیوائس اس مقصد کے لیے ائیر کنڈیشنرز سے ہوا کے بہاؤ کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس سے توانائی کی طلب میں 5 فیصد تک کمی آتی ہے۔ آزمائشی تجربات میں ثابت ہوا کہ اس ڈیوائس سے 230 والٹیج کرنٹ پیدا ہوسکتا ہے۔

یہ ڈیوائس بنیادی طور پر پولیسٹرین کی پتلی تہوں پر مشتمل ہے یا یوں کہہ لیں کہ اسے پلاسٹک کی اس قسم سے تیار کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ڈیوائس کی زندگی بھی بہت طویل ہوگی کیونکہ پلاسٹک کی یہ قسم سیکڑوں سال تک اپنی شکل برقرار رکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اچھی بات یہی ہے کہ پولیسٹرین کے باعث اس طرح کی ڈیوائسز طویل عرصے سے تک درست کام کرتے ہوئے بجلی پیدا کرسکتی ہیں۔

ماہرین کی جانب سے ڈیوائس کے پیٹنٹ کو رجسٹر کرایا گیا اور اب وہ ایسے شراکت داروں کو تلاش کر رہے ہیں جن کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کمرشل مصنوعات کا حصہ بنایا جاسکے۔

install suchtv android app on google app store