پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) کے پاکستان میں قابل رسائی ہونے سے متعلق وضاحت جاری کر دی۔
گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان میں موجود صارفین کو ایکس تک رسائی میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ پی ٹی اے نے آج وضاحت جاری کی ہے کہ پاکستان میں ایکس قابل رسائی نہیں ہے۔
آج سندھ ہائیکورٹ میں ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران پی ٹی اے کے وکیل نے پلیٹ فارم کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لینے کی تصدیق کر دی جس پر عدالت نے بندش کے حوالے سے سرکاری مؤقف طلب کیا۔
دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل احسن امام نے عدالت کو بتایا کہ جس درخواست میں میں وکیل ہوں اس میں ایکس کی بندش سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا جا چکا ہے۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر لیٹر واپس لے لیا گیا تو ایکس بحال ہوگیا؟ وکیل درخواست معیز جعفری نے کہا کہ ٹوئٹر تک رسائی تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔
عدالت نے کہا کہ ایکس کی بندش کا اب کوئی نوٹیفیکیشن نہیں ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ ایکس بحال ہوگیا ہے۔ وکیل پی ٹی اے سعد صدیقی نے بتایا کہ مجھے نوٹیفکیشن واپس لیے جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے نے ہر درخواست کیلیے الگ وکیل رکھا ہے؟ یہ تو غلط ہے ایک وکیل کو آگاہی دی گئی دوسرے کو نہیں۔
معیز جعفری وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 28 مارچ کو وفاقی حکومت نے جواب جمع کروایا کہ ایکس کام کر رہا ہے لیکن تاحال ایکس پر پابندی ہٹائی نہیں گئی بغیر کسی وجہ سے کسی بھی سوشل میڈیا سائیٹ کو بند نہیں کیا جا سکتا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹلیجنس معلومات پر ایکس کو بند کیا گیا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو ایکس کی بندش پر وجوہات دینی چاہئیں۔
وکیل معیز جعفری نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ایکس بند ہے، بعد ازاں عدالت نے اس درخواست میں ایکس کی بندش سے متعلق سرکاری موقف کیلیے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔