ڈیپ فیک ٹیکنالوجی نے دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، تحقیق

ڈیپ فیک فائل فوٹو ڈیپ فیک

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو سائبر حملوں کے لیے بہت زیادہ استعمال کیا جارہا ہے اور اب یہ حقیقی دنیا کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے۔

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

وی ایم وئیر کی سالانہ ریسپانس تھریٹ رپورٹ کے مطابق چہرے اور آواز کو بدل دینے والی اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں 2021 کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا۔ ڈیپ فیک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں کسی فرد کے چہرے کو دوسرے سے بدل دیا جاتا ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ ایسے شخص کی ویڈیو ہے جو دراصل اس کی ہوتی ہی نہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایسا کہا جاتا ہے کہ دنیا کو جلد ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے سائبر حملوں کے خطرے کا سامنا ہوگا مگر ایسا تو پہلے ہی ہورہا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی 2019 میں مین اسٹریم کا حصہ بنی تھی اور ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اس سے مصنوعی عریاں مواد تیار کے خواتین کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے اور سیاسی تنازعات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

آغاز میں ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کو آسانی سے پکڑا جاسکتا تھا مگر اب یہ ٹیکنالوجی زیادہ بہتر ہوگئی ہے۔

مارچ میں یوکرین کے صدر کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کی انہوں نے تردید بھی کی تھی مگر بیشتر افراد نے اسے حقیقی سمجھا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 میں ڈیپ فیک حملوں میں 78 فیصد اضافہ ہوا اور زیادہ تر کاروباری اداروں کی ای میلز کو ہیک کرنے کے لیے ایسا کیا گیا۔

اس مقصد کے لیے ہیکر نے خود کو کسی اور فرد کے روپ میں پیش کیا تاکہ حساس تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔

رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے بتایا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے سائبر حملوں کی شرح میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

install suchtv android app on google app store